حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
اس واقعہ کو ایک معجزہ کہیں اور علامت نبوت شمار کریں یا اسے برکاتِ نبوت شمار کریں بہر صورت اسے نظر اندازِ نہیں کیا جاسکتا کہ آپ ﷺ نے ایک اچھے منتظم اور اچھے ہم سفر کا ثبوت بھی دیا۔ہمسایوں کے حقوق : حقوقِ انسانی میں بہت بڑا حصہ ہمسایوں کاہے، جس شخص کے ہمسائے مطمئن نہ ہوں ، وہ ان کی جان اور مال کو مقدوربھر تحفظ نہ دے سکے، وہ شہری، ملکی یا بین الاقوامی امن و سکون اور بہتر معاشرت کے لیے کیا کام کرسکتا ہے؟ اگر وہ کوئی بھی بڑا کام کرنا چاہتا ہے یا کم از کم اپنے اہل خانہ اور خود کو قلبی سکون دینا چاہتا ہے تو لازم ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش انسانوں کو بلا تخصیص مذہب، رنگ و نسل اپنے ہاتھ اور زبان سے محفوظ رکھے، ان کو نفع پہنچانے کی فکر رکھے، ہمارے سیدنا محمد کریمﷺ کے بارے میں معروف ہو چکا تھا کہ آپ زندگی کے ہر حصے میں اچھے ہمسائے ثابت ہوئے۔ (البدایہ والنہایہ: ۳/ ۴۴۲) سیدنا محمد کریمﷺ کو انسانی حقوق کی ہدایات من جانب اللہ دی جا رہی تھیں ، یہ عمل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی باقیات میں سے بھی تھا۔ آپﷺ کے دادا جان باقاعدہ انسانی حقوق کا وعظ فرمایا کرتے تھے اور اپنی اولاد کو ہمسائے سے حسن سلوک کا حکم دیتے تھے، ان کے خاندان کے جوار میں غیر مذاہب کے (اقلیتی) لوگ بھی محفوظ تھے، ایک یہودی آپﷺ کے دادا عبدالمطلب کے پڑوس میں تھا، اس کو کسی نے قتل کر دیا، عبدالمطلب نے اس کے قاتل خاندان سے بول چال بند کر دی اور قصاص دلوایا۔ (السیرۃ الحلبیۃ: ۱/ ۹) اللہ نے آپﷺ کی طبع شریف میں انسانیت سے محبت و ایثار کا جوہر رکھا تھا، اس لیے آپﷺ نے خداداد صالح طبیعت کی بناء پر موروثی عمل کو برقرار رکھا جو دین ابراہیمی کی باقیات میں سے آپﷺ کے اجداد میں چلا آرہا تھا، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ آپﷺ ہمسایوں کے دکھ درد میں شریک ہوتے، ان کا قرض ادا کرتے اوران کی بیوائوں اور یتیموں کے کام آتے تھے۔ (بخاری:حدیث نمبر:۳)تجارت اوراللہ کے بندوں کے حقوق : پورا تولنا، سچ بولنا اور خرید و فروخت کے تمام اصولوں کی رعایت کرنا حقوق العباد کا ایک بڑا حصہ ہے، ایک تاجر ایک دن میں سینکڑوں سے لاکھوں انسانوں تک ان کے حقوق ادا کرتا ہے یا چھینتا ہے ۔پورا تول، سچا بول، مناسب مول اور ملاوٹ سے پاک مال والا تاجر لا تعداد لوگوں کو ان کے حقوق ان کی دہلیز تک پہنچاتا ہے۔ رسول رحمتﷺ کے واقعات تجارت