حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ترجمہ:آپﷺ میرے لیے ماں باپ کی جگہ ہی ہیں ۔ اور دوسرا جملہ عرض کیا:مَا اَنَا بِالَّذِیْ اَخْتَارُ عَلَیْکَ اَحَدًا ترجمہ:میں آپﷺ سے بڑا کسی کو سمجھ نہیں سکتا۔ (الطبقات الکبری: ۳/۴۲) حضرت زید رضی اللہ عنہ کے پہلے جملے کی حقیقت میں غور کریں تو ایک منصف انسان آپﷺ کے دریائے رحمت اور اخلاق عالیہ کی عظمت کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ والدین کی موجودگی میں کوئی لڑکا کسی شخصیت کو ان سے زیادہ درجہ و مقام دے، کسی کے دل میں گھر کرنے کے لیے قلبی مہربانی اور خلوص کی کس گہرائی کی ضرورت ہے؟انسانیت کی علمی ترقی کی طرف ایک قدم: عرب میں غلاموں کی زندگیاں علم و ہنر سے محروم تھیں ، ممکن ہی نہ تھا کہ ان کے بچے کسی معزز گھرانے کے بچوں کے ساتھ کھیل سکیں یا غلام کسی عہدہ دار کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا سکے یا غلاموں کے بچے ان کے ساتھ تعلیم حاصل کریں ۔ حضرت محمد کریم علیہ الصلوات و التسلیم کے اس حسن سلوک نے ہزاروں سالوں پہ محیط اس رسم بد کی بیخ کنی کے لیے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو اپنے بچوں کیساتھ رہنے، اپنے ساتھ بیٹھنے اور ایک ہی دستر خوان پر کھانا کھلانے کے ساتھ اس ظلم عظیم کا قلع قمع کرنے کا آغاز فرمایا: یہ ایک کامل نمونہ تھا ان لوگوں کے لیے جنہوں نے آپﷺ کے مذہب کو قبول کرنا تھا، اس اسوہ حسنہ کے اثرات سے کفار و مشرکین کے گھر بھی محروم نہ رہے اور ان کو بھی محمدﷺکا یہ خاموش پیغام ملا کہ غلام بھی انسان ہیں اگر ان سے مناسب رویہ رکھا جائے اور ان کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں تو ان کا فائدہ بھی ان ہی کوہوگا۔ قبل از نبوت حضورﷺکا یہ کردار ثابت کرتا ہے کہ آپﷺنے جو بڑے کام کیے اور عالمی قانون سازی فرمائی ان کے بنیاد کو قبل از نبوت بھی استوار فرما رہے تھے۔ملاحظہ: باب نمبر ۴ کا مطالعہ ہوا، گھر سے باہر اور عبادت خانے کی زندگی سے آگے کی منزل کا ذکر ہوا کہ آپﷺ مخلوقِ خدا کے کاموں میں عبادت کی طرح ہی دلچسپی لیتے تھے، ملک و ملت کی ترقی کے لیے اپنازریں کردار ضروری سمجھتے تھے۔اب پڑھیے وہ حالات و واقعات جن کا تعلق گھر کی چار دیواری سے ہے، اس لیے کہ نبی کی جلوت ہویا خلوت، عبادت ہو یا عادت سب کچھ لائقِ تقلید ہے۔