حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
حضور اکرمﷺ کے گھرکے احوال یہ شادی مکہ شہر میں نیک فالی کی علامت قراردی گئی ،سارے خاندان والے خوش ہوئے ابو طالب ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خوشیوں میں اضافہ ہوا ،حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے حضورﷺ کی چار بیٹیاں پیداہوئیں ،دو بیٹوں کا ذکر بھی آتا ہے جوکم سنی میں وفات پاگئے۔ حضرت محمدﷺ جب بیماروں کی تیمارداری، مظلوموں کی فریاد رسی، تنازعات میں فیصلوں اور دیگر سماجی کاموں کے ساتھ طواف کعبہ، دعا ومناجات اور غارِ حراء کی گوشہ نشینی سے فارغ ہوتے تو اپنے گھرمیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، حضرت زینب رضی اللہ عنہا، حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا،رقیہ رضی اللہ عنہا وفاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آتے یاحسب عادت ھنستے مسکراتے بچوں سے دل بہلاتے ۔دروازے پہ فقراء مکہ آتے یا حج کے مندوبین ملنے آجاتے، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید رضی اللہ عنہ اسی گھر کے فرد تھے ۔الغرض اتنی مصروف زندگی مکہ کے کسی سردار کی نہ تھی جتنی حضرت محمدﷺ کی تھی۔ ابن سیدالنّاس نے لکھاہے کہ حضرت علی ؓ جب اسلام لائے تو ان کی عمر شریف د س سال تھی اور ابن ہشام کی روایت ہے کہ علیؓ کے حضورﷺ کی سرپرستی میں آنے کا واقعہ قبل از اسلام کا ہے۔(عیون الاثر: /۱۱، سیرۃ ابن ہشام :۱/۲۴۵) ان حقائق کی روشنی میں یہ سمجھنا بہت آسان ہے کہ جس وقت حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ آغوش پیمبرﷺ میں آئے اس وقت ان کی عمر شریف پانچ چھ سال تھی اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آنحضورﷺ کے عقد میں آچکی تھیں اور یہ کہ جس طرح ان دنوں میں حضورﷺ کی بیٹیوں حضرت زینب رضی اللہ عنہا، حضرت اُمّ کلثوم رضی اللہ عنہا کے ساتھ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی تربیت ہورہی تھی اسی گھر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آئے بلکہ درخواست کرکے لائے گئے ۔اسی بقعہ نور میں ان کی تعلیم و تربیت ہوئی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لکھنا پڑھنا بھی سیکھا ، اور بڑے ہوئے تو وہ وحی الٰہی لکھنے پر مامور ہوئے۔(حیوٰۃ الحیوان ج۱ص۷۹) یہ شہہ ابرار ﷺ کے گھر کا ایک منظر ہے جسے لفظوں میں ڈھالنے کی کوشش کی گئی ہے، سچ تو یہ ہے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکا یہ گھر اس لائق ہے کہ اس کی عظمت پہ ایک دفتر تحریر کیاجائے۔ملاحظہ: آئندہ چند سطور میں اگرچہ کچھ باتیں آپﷺ کی زوجہ اول کی ہیں ، تاہم مقصود اس ذکر سے بھی یہ ہے کہ حضورﷺ کی گھریلو زندگی کا مطالعہ بھی کیا جائے۔