حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
تاہم انہوں نے حضورﷺ کی قبل ازاعلان نبوت زندگی کے جن گوشوں سے پردہ اٹھایا ہے ، وہ ان کی نہیں پورے عرب کی آواز تھی۔نبیوں کی صفات:۔ مشرکینِ مکہ ابراہیمی ہونے کے دعویدار تھے اور دیگر نبیوں کا احترام بھی کرتے تھے، ان کی تعلیمات، عادات وخصائل میں دلچسپی رکھتے تھے، اس لیے اللہ نے حضرت محمد ﷺ کو قبل از اعلانِ نبوت بھی ایسی خوبصورت ادائوں کے ساتھ رکھا، جن سے معلوم ہوجائے کہ محمد ﷺ ہی وہ نبی ہوسکتے ہیں جن کی آمد کا انتظا رکائناتِ عالم کررہی ہے۔ یہود توراۃ میں لکھا پاتے تھے کہ محمدﷺ شَاہِد (اللہ کے ایک ہونے کی گواہی دینے والے) مُبَشِّر( خوشیوں اور نجات کے پیغامات دینے والے) نَذِیْر :برے کاموں کے نتائج سے ڈرانے والے ہیں ۔ (عیون الاثر:۱/۷۲) یہ خصائل مبارکہ ظہور نبوت سے پہلے انسانوں کے سامنے آچکے تھے، اس لیے سعید روحوں نے امید لگالی تھی حضرت محمدﷺ ہی آخری نبی اور سیدُ المرسلین محمد ﷺ ہیں ۔ (الزرقانی:۱/۳۶۳) اعلانِ نبوت سے پہلے سب نبی مقام صدیقیت پہ فائز ہوتے ہیں ، مناسب وقت پر اظہارنبوت کے عظیم منصب پر فائز کیے جاتے ہیں ۔ قبل از وحی محمدﷺ میں نبیوں والی ساری صفات کا رنگ نظر آتا ہے۔ ٭ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح رشد وہدایت سے نوازے گئے اور اللہ نے ان کاصغرو شباب شرک سے پاک رکھا۔(تاریخ طبری: ۲/۲۲۹،عیون الاثر:۱/۵۶) ٭ حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب سالہا سال بعدپورا ہوا۔ محمد کریم ﷺ را ت کو خواب دیکھتے وہ سپیدئہ سحر کی طرح دن کو نظر آجاتا ، (المواہب اللدنیہ:۲/۴۳۸) حضرت یوسف علیہ السلام کو زنانِ مصر نے راہ راست سے ہٹانا چاہا وہ بچ نکلے، سیدنا محمد کریم ﷺ کو عزیزوں نے حیلے بہانوں سے صنم پرستی کی دعوت دی۔ آپﷺ ان کے دام میں نہ آئے۔ (عیون الاثر:۱/۵۶) ٭ حضرت یحییٰ علیہ السلام اپنے والد حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا کا جواب بن کر آئے۔ حضورﷺ اپنے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی التجائوں کا ثمر ہیں ۔(سورۃ البقرہ: ۱۲۹) ٭ حضرت ادریس علیہ السلام کو مقام بلند سے نوازا گیا۔ (سورہ مریم آیت نمبر ۵۶) سیدنا محمد کریمﷺ فاران پر چڑھنے سے پہلے پہلے ہر ایسے آدمی کو اپنا گرویدہ کر چکے تھے جو کبھی بھی آپﷺ سے ملا تھا۔ (دیکھیے!باب نمبر۷،کتاب ھٰذا)