حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ابواب کی ترتیب کا آئینہ باب نمبر1: عقائدو نظریات اور فطری پاکیزگی باب نمبر2: سماجی کردار،عادات و خصائل باب نمبر3:آداب زندگی وعبادات باب نمبر4: قومی و ملی کارنامے باب نمبر5: شادی ،نجی مصروفیات باب نمبر6: رزق حلال، گلہ بانی سے تجارت تک باب نمبر7: دوست ، احباب اورقدردان باب نمبر8: مخلوقِ خدا کے حقوق باب نمبر9: محبوبیت عامہ اور عطاء نبوت تمام تحریرات کا محور آپﷺ کا قبل از اسلام ٹھائیں سالہ دور ہے، چند جگہوں میں مجبوری تھی کہ روزن سے باہر جھانک کر دیکھا جائے اور اعلانِ نبوت کے بعد کی چند روایتیں لی جائیں ۔اسی طرح کچھ باتیں ۱۲ سال عمر سے پہلے کی بھی ہیں ۔مثلاًـ:آپ ﷺ کے بچپن کی چند سطور پہلے باب میں ماہ و سال سے ربط قائم کرنے کے لیے لکھ دی گئیں ہیں (جومؤلف کی کتاب ’’روشن ستارہ کا خلاصہ ہے ‘‘اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ایمانی درجہ بندی کے لیے ایک دور روایتیں بعد از اسلام کی لے لی گئی ہیں ، اسی طرح بعض نبوی واقعات اسلامی دور کے ہیں ، تاہم ان سے استدلال اسی دور شباب کا کیا گیا ہے، جو کتاب کامنفرد موضوع ہے جوانی میں ہی آپﷺنے جو غیر معمولی شہرت، ہر دل عزیزی اور کامل عزت و محبت پائی۔ وہ سیرت حبیبﷺ کا کا مل نمونہ اورتمام انسانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اس خوبصورت موسم کی بہاریں اورا ن میں کھلے گلہائے صد رنگ کی خوشبو بہت دلاویز ہے، اس زمانے کی کوئل کے نغمے بڑے دل رُبا ہیں ، آئیے اپنے مشام جاں کو معطر کرنے کے لیے آج سے پندرہ سو سال پیچھے جھانکتے ہیں جب سیدنا محمد ﷺ کا آغازِ شباب تھا اور آپﷺ سے ملنے والا ہر شخص دل و جاں سے فدا تھا، اس وقت درود و سلام کا حکم نہیں آیا تھا، لیکن شجرو حجر سلام کرتے تھے، آپﷺ کو سراجاً منیراً نہیں کہا گیا تھا، لیکن روشنی ہو رہی تھی۔ ابھی حب نبیﷺ کا حکم نہیں آیا تھا، لیکن حضرت محمد ﷺ سے محبت تو ہو رہی تھی، انصاف کا حکم تو ابھی نہیں آیا تھا لیکن حضرت محمّد ﷺ انصاف تو دے رہے تھے، یتیموں ، مسکینوں اور بیوائوں کے خبر گیری کا قانون ابھی بننا تھا، لیکن ان کا ماویٰ و ملجاء تو مکّہ میں