Deobandi Books

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب

157 - 205
تمہارے مطلوب مکہ میں ہیں : 
حضرت ورقہ اور زید بن عمرو دونوں اونٹوں پہ سوار ہوکر تلاش حق میں بیت المقدس بھی گئے اور موصل شہر میں پہنچے، وہاں ایک بڑے عالم سے ملے اور انہیں بتایا کہ بیت اللہ کے قرب وجوار میں جولوگ رہتے ہیں ہم ان کے عقائد و اعمال سے مطمئن نہیں ہیں ، ہم شرک سے بھاگے یہاں تک پہنچے، جو مذہب آپﷺ کے ہاں ں پیش کیا جا رہا ہے، وہ بھی شرک و بت پرستی پہ مبنی ہے یہ رسوم تو مکہ میں بھی جاری ہیں ، آپ ہمیں کوئی سیدھی راہ بتائیں ! وہ عالم حضرت زید کی طرف متوجہ ہوئے اور جواب دیا (ان دونوں کے درمیان یہ مکالمہ ہوا)
 عالم: اے اونٹ سوار میاں ! تم کہاں سے آئے ہو؟ 
حضرت زید: میں وادی ابراہیم (مکہ) سے آیا ہوں جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خانہ کعبہ بنایا تھا۔ 
یہودی عالم: تم کس لیے آئے ہو؟ 
حضرت زید: ہم دونوں دین حق کی تلاش میں نکلے ہیں ۔ 
یہود ی عالم: تم دونوں واپس وادی ابراہیم (مکہ) جاؤ عنقریب تمہارا مقصود تمہیں وہیں حاصل ہو جائے گا نبی آخر الزماں کا ظہور ہونے والا ہے وہ تمہیں بہت جلد مل جائیں گے۔ (دلائل النبوۃ اللبیہقی، باب نمبر ۵۷) 
یہودی عالم نے شاید اپنی کتاب کے اس جملے سے جواب دیاحضور ﷺ کا ذکر خیر تو راۃ میں ان الفاظ کے ساتھ موجود تھا۔ 
عَبْدِیْ اَحْمَدُ الْمختَار مَوْلَدُہٗ بِمَکَّۃمیرے پسندیدہ بندے ان کا نام احمد ہے اور جائے پیدائش مکہ ہے۔ (عیون الاثر: ۱/۳۴) 
اس کے بعد یہ دونوں بزرگ مکہ میں تشریف لے آئے (انہوں نے سوچا کہ محمدﷺ ہی وہ شخصیت ہو سکتے ہیں ، جن کے سر پر تاج نبوت سجایا جائے گا۔ اس لیے ان دونوں نے یقین مزید کیلئے آپﷺ کا ایک امتحان کیا، آپﷺ کسی سفر سے واپس ہوئے اور) وہ خود فرماتے ہیں کہ بیت المقدس ،شام ،یثرب اور موصل و غیرہ کے علماء سے ملنے کے بعد میں نے (فیصلہ کرلیا کہ آخری پیغمبر مکہ کی سرزمین میں ہی ہوں گے میں ان کا انتظار کرتاہوں اور)مزید تلاش و جستجو چھوڑدی۔(دلائل النبوّۃ۲/۲۶) 
حضرت زید کی تمنا اور محرومی: 
علامہ واقدیؒ نے حضرت زیدبن عمرو کی روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے حضرت عامر رضی اللہ عنہ بن ربیعہ سے کہا تھا: 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 خطبہ مسنونہ 5 1
3 تقاریظ 6 1
4 حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی صاحب مدظلہ 6 3
5 (مولانا الشیخ المفتی) عبدالرحمن الکوثرمدّظلہ العالی 7 3
6 بقیۃ السلف اسوۃ الصلحاء حضرت مولاناعبدالوحیدالمکی ثم المدنی دامت برکاتہم العالیہ 8 3
7 استاذ العلماء ،شیخ الحدیث حضرت مولانامفتی محمد حسن صاحب مدظلہ العالی 9 3
8 استاذ العلماء شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد القیوم حقانی مدظلہ العالی 10 3
9 عرضِ مؤلّف 11 3
10 ابواب کی ترتیب کا آئینہ 14 3
11 حسن و جمال اور خصائلِ حمیدہ کے پیکرﷺ 16 1
12 نعتِ پیمبرﷺ 16 11
13 شاعر درِبار نبویﷺ: حضرت حسان ؓبن ثابت 16 11
14 ہمارے پیارے آقا ﷺکا حلیہ شریف 17 11
15 قد مُبَارَک: 17 11
16 سرِ مُبَارَک: 17 11
17 بدن مُبَارَک: 17 11
18 رِیشِ مُبَارَک: 17 11
19 مُقّدس پیشانی: 17 11
20 بھوئیں : 17 11
21 مُبَارَک آنکھیں : 17 11
22 رنگ: 17 11
23 مُبَارَک رخسار ے: 17 11
24 مقدس ناک: 17 11
25 دہنِ مُبَارَک: 18 11
26 دندانِ مُبَارَک: 18 11
27 شاندار چہرۂ انور 18 11
28 پاکیزہ گردن: 18 11
29 خزانۂ معرفت یعنی سینۂ مبارک: 18 11
30 شانے 18 11
31 ہتھیلیاں : 18 11
32 اعضاء کے جوڑ: 18 11
33 پائے مُبَارَک: 18 11
34 ایڑھی مُبَارَک: 18 11
35 انگلیاں : 19 11
36 پسینہ اور لعاب: 19 11
37 رفتار مُبَارَک: 19 11
38 ملاحظہ: 19 11
39 تسمیۂ کتاب خُطبۂ رسُول ﷺ 19 11
40 کچھ کتاب کے منفرد موضوع کے بارے میں 20 11
41 سیرت کے معنٰی اور حضور ﷺ کا عہدِ شباب: 20 11
42 ظہورِ قُدسی سے عُمرِ نبوت تک 21 11
44 باب 1:نظریات و عقائد اور فطری پاکیزگی 24 1
45 حضرات انبیاء علیہم السلام پیدائشی نبی تھے 24 44
46 چالیس سال سے پہلے راہنمائی: 25 44
47 عقائد، توحید، رسالت اور آخرت 26 44
48 یہ دوسرا نظریہ توحید کی ایک دلیل ہے ،اب تیسرا واقعہ پڑھیے! 27 44
49 دعائے ابراہیم ؑوبشارتِ عیسیٰ علیہ السلام 28 44
50 ملّتِ ابراہیم علیہ السلام کا اتباع: 29 44
51 نیکی پر یقین اور برائی سے دوری 30 44
52 گردوپیش کے انسانوں کی فکر : 31 44
53 بت پرستی اور حرام رزق سے پرہیز: 32 44
54 اعمالِ نبویﷺ کے اثرات : 32 44
55 فرشتوں کی معیّت اور شیاطین سے حفاظت 35 44
56 گانے بجانے اور فحش مجالس سے پرہیز : 36 44
57 قلبِ محمّد ﷺ کی آواز 37 44
58 فطری خصائل (مِلّتِ ابراہیمی ؑکے اُمورِ زینت) 43 44
59 1داڑھی بڑھانا۔ داڑھی رکھنا اور اتنا بڑھاناکہ مکمل ہوجائے، ہمیشہ سے معزّز لوگوں 44 44
60 2مسواک کرنا: 44 44
61 4ناخن کاٹنا: 44 44
62 3ناک صاف کرنا 44 44
63 5جوڑوں کی صفائی: 44 44
64 -6بغلوں کے بال صاف رکھنا: 45 44
65 7زیرِ ناف کی صفائی 45 44
66 8استنجاء کرنا 45 44
67 9کلی کرنا:۔ 45 44
68 امورِفطرت :سیدنا آدم علیہ السلام سے حضرت محمدﷺ تک 45 44
69 ملاحظہ: 46 44
71 باب 2:سماجی کردار،عادات و خصائل 47 1
72 (1)مردانہ صفات والے: 47 71
73 (۲) خوبصورت عادات والے: 48 71
74 (۳) بڑی عزت سے ملاقات کرنے والے: 48 71
75 (۴) بہت اچھے ہمسایے: 48 71
76 برداشت و بزرگ صفات والے 49 71
77 سب سے بڑے امانت دار 49 71
78 (۷) سب سے زیادہ سچ بولنے والے : 50 71
79 بے فائدہ باتوں سے دور رہنے والے 50 71
80 انسانوں کو اذیت دینے سے بچنے والے: 51 71
81 سب سے زیادہ نرم طبیعت والے 51 71
82 (۱۱) سب سے زیادہ معافی کی عادت والے 51 71
83 (۱۲) سب سے زیادہ سخی 52 71
84 (۱۳) سب سے زیادہ نیک عمل والے 52 71
85 (۱۴) سب سے بڑھ کر وعدہ وفائی کرنے والے : 53 71
86 (۱۵) سب سے زیادہ امانت دار : 53 71
87 (۱۶) بہت اچھا جواب دینے والیـ: 54 71
88 (۱۷) متنازعہ گفتگو سے پرہیز کرنیو الے 54 71
89 سیدنا محمدﷺ اَلْامِیْن یکتا شخصیت 54 71
90 امانت، قوت اور اطاعت 55 71
91 نوجوان بزرگ: 55 71
92 خلاصۂ کلام: 56 71
93 اَعیانِ مملکت کاا عترافِ حق 57 71
94 بزرگانہ عادات و خصائل 58 71
95 قوم کے قابلِ احترام:۔ 59 71
96 حرم کے متولی:۔ 59 71
97 قیدیوں کو چھڑوانے والے 59 71
98 اسیروں کو کھانا کھلانے والے 59 71
99 نبیوں کی صفات:۔ 60 71
100 عقلِ سلیم وفہم مستقیم 63 71
101 جہاں کے سارے کمالات 63 71
103 باب 3:آدابِ زندگی، عبادات 67 1
104 پہننے کے آداب: 68 103
105 نکاح،پاک دامنی: 69 103
106 احترام شعائر ُاللہ: 69 103
107 حیا اور حلم :’’ 70 103
108 انسانی ہمدردی: 71 103
109 توکّل واستغناء : 71 103
110 اچھائی پھیلانے اور جرائم مٹانے کا جذبہ : 72 103
111 مُجسّمہ ء خیرات 72 103
112 سچائی: 73 103
113 کامل پُراعتمادی: 74 103
114 پچیس سال کی عمر میں چچا ابو طالب نے کہا 74 103
115 شان قرآن کریم میں یوں بیان کی گئی: 75 103
116 آدابِ طہارت وعبادات 75 103
117 غسل جنابت ،وضو: 75 103
118 سیدنا محمد کریمﷺ نے فرمایا: 75 103
119 نمازاظہارِ عجزونیاز: 77 103
120 معراج سے پہلے دو نمازیں تھیں … 78 103
121 قیام نماز اورقبلہ: 78 103
122 روزہ: 78 103
123 حج اور توفیقِ الٰہی کی شہرت: 79 103
124 بدعاتِ حج میں حضورﷺ کا موقف 80 103
125 (۱)قیامِ عرفات کا احیاء: 80 103
126 (۲)حجاج کے لیے لباس 81 103
127 (۳)گھروں میں دروازوں کے رستے داخل ہونا 82 103
128 زکوٰۃ (انفاق علی خلق اللہ) 82 103
129 قربانی اورتسبیح و مُناجات 83 103
130 قوم کی راہنمائی،خلوت نشینی وغور و فکر 85 103
131 فائدہ: 85 103
132 دینِ اسلام کی چلتی پھرتی تصویر 85 103
133 انبیاء سابقین کے امین: 87 103
134 ساٹھ سالہ اخلاقی گواہی (قائدانہ صلاحیتیں ) 87 103
135 امام راغب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : 89 103
137 باب 4:قومی و ملی کارنامے 91 1
138 تعمیرِ کعبہ اور بئرِ زم زم کی مرمت: 91 137
139 باہمی تنازعات میں صائب فیصلے: 91 137
140 قبل از اسلام نبویﷺ فیصلوں کی اساس: 93 137
141 حضورﷺ کے فیصلے اوراہل مکہ کے کچھ قوانین : 94 137
142 قومی تنازعہ کامُحَیّرالعقول حل 94 137
143 محمداَمینٌﷺ کی آمد: 95 137
144 آنحضرتﷺ کا فیصلہ: 96 137
145 مشیر قریش سے زیادہ فہیمِ قریش کی شان: 97 137
146 اسوئہ یوسفی کی ایک جھلک : 97 137
147 نبی اکرم ﷺاورملی فیصلے کے نتائج: 98 137
148 جزیرۃُ العرب میں امن کی کوششیں 99 137
149 امن کا آٹھ نکاتی ایجنڈا: 100 137
150 قیامِ جمعیت کے محرکات: 101 137
151 ایک اور مظلوم کی فریاد رسی: 102 137
152 تمہارے لیے مدد آ گئی تمہیں کیا حادثہ پیش آیا…؟ 103 137
153 امن معاہدے کے فوائد: 103 137
154 قیام امن اور شہر امن: 104 137
155 اجتماعی امور: کارکن اور فرد کا کردار 105 137
156 (۱)کردار اور عمل کے ذریعے دعوت: 106 137
157 (۲)تبدیلی کے نعرے سے پہلے: 106 137
158 پہلو سے دیکھا جائے تو الفاظ یہ ہوں گے: 106 137
159 (۳) مسلمان اسوہ پیغمبرﷺ کو نظر انداز کیوں کرے؟ 106 137
160 (۴) غیر مسلموں کے ساتھ اشتراکِ عمل: 107 137
161 (۵)مقروضوں اور قیدیوں پر مال خرچ کرنا: 108 137
162 (۶)ناداروں کی خبر گیری: 109 137
163 (۷)حادثاتی واقعات میں انسانوں کی اعانت: 109 137
164 (۸)مندوبینِ حرم اور مہمانوں کی خدمات: 110 137
165 (۹)فرائض کی انجام دہی: 110 137
166 (۱۰)انسانِ کامل حضرت محمدﷺ: 111 137
167 یہی ہیں رحمۃٌ للعالمینﷺ و خاتم النّبیینﷺ۔ 111 137
168 انسانی خرید و فروخت کا حل 112 137
169 حضرت زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ: غلامی سے مقامِ محبوبیت تک: 113 137
170 حضرت زید رضی اللہ عنہ آغوشِ محبت میں 114 137
171 والدین اور وطن کی یاد: 114 137
172 والد، چچا اور بھائی کی آمد: 115 137
173 میرا بیٹا، میرا وارث: 117 137
174 غلامی سے زید بن محمد ﷺتک:اس واقعہ میں کئی اسباق ہیں : 117 137
175 ۔ محبوبِ رسولﷺ: 117 137
176 حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ : 118 137
177 پدری و مادری کردار: 118 137
178 انسانیت کی علمی ترقی کی طرف ایک قدم: 119 137
180 باب 5:نکاح ،نجی مصروفیات 120 1
181 اُم المؤمنین حضرت خدیجۃُ الکبریٰ ؓ 120 180
182 شام و بصریٰ کے لیے خاتم الانبیاء کی تشریف آوری۔ 121 180
183 آنکھوں کی سرخی، درخت اور مہر نبوت 121 180
184 فرشتوں کا سایہ کرنا 122 180
185 ام المومنین حضرت خدیجۃُ الکبری رضی اللہ عنہا کا پیغام 122 180
186 شادی کے محرکات: 123 180
187 سب سے نیک اور صالح نوجوان: 123 180
188 حضرت عمارؓ اور ان کاخاندان 124 180
189 انتظاماتِ نکاح،دروس وعبر 125 180
190 (۱) ایک لڑکی یا لڑکے والوں سے بات کیسے شروع ہو؟ 125 180
191 (۲) بزرگو ں کی رضا: 125 180
192 (۳) علمی شخصیات کا وجود: 125 180
193 (۴) لڑکے کا انتخاب: 125 180
194 (۵) لڑکی کا چنائو: 125 180
195 حضور اکرمﷺ کے گھرکے احوال 126 180
196 حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے لیے ترجیحات 127 180
197 اسلام اورعفت و پاک دامنی: 127 180
198 مادرِ اُمت کاعلمی و روحانی واقعہ: 128 180
199 فائدہ جلیلہ: 129 180
200 عقل مندی و سلیقہ شعاری 129 180
201 پردے کی پابندی: 130 180
202 بچوں کی تعلیم و تربیت: 131 180
203 حضورﷺ کا گھر ضعفاء اوراسلام کی اولین پناہ گاہ: 132 180
204 صبر و رضا اور ایمانِ کامل: 132 180
205 بے آسرا اور یتیموں کے لیے راہنما اصول 133 180
207 باب 6:رزقِ حلال: گلہ بانی سے تجارت تک 136 1
208 نبیوں کے پیشے: 136 207
209 سید دو عالمﷺ کی تجارتیں : 137 207
210 اجزاء واسفارِ تجارت: 138 207
211 رسولِ رحمتﷺ کے اصولِ تجارت 139 207
212 وعدہ وفائی: 140 207
213 راست گوئی، قسم سے پرہیز: 140 207
214 اچھے شریکِ کار: 141 207
215 لین دین میں جھگڑا نہ کرنے والے: 141 207
216 شرکاء تجارت اور خبرِ صادق 142 207
217 بکریاں پالنے میں حکمتیں 143 207
218 اجرت ومزدوری کی نظام کی اہمیت: 143 207
219 مزدوری کی عظمت: 144 207
220 گلہ بانی اور امت کی نگہبانی: 144 207
221 شفقت ورحمت 145 207
222 حیوانات کے حقوق: 146 207
223 سادہ زندگی: 146 207
224 تواضع وانکساری : 146 207
225 دست کاری وعرق ریزی کی فضیلت: 147 207
226 قدرتِ الٰہیہ کے نظارے: 148 207
228 باب 7:دوست و احباب اور قدردان 150 1
229 سیّدنا حضرت ابو بکر صدیق بن عثمان رضی اللہ عنہ : 150 228
230 یمنی عالم سے ملاقات: 151 228
231 حضرت ضماد رضی اللہ عنہ بن ثعلبہ الازدی: 155 228
232 حضرت ورقہ بن نوفل القرشی اور حضرت زید بن عمرو: 155 228
233 حضرت زید بن عمرو: 156 228
234 تمہارے مطلوب مکہ میں ہیں : 157 228
235 حضرت زید کی تمنا اور محرومی: 157 228
236 حضرت زید کے متعلق بشارت 158 228
237 حضرت عمرو بن عبسہ السلمی رضی اللہ عنہ : 158 228
238 حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ : 159 228
239 حضرت ابو سفیان مغیرہ بن شعبہ: 160 228
240 حضرت عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ المشاجعی 160 228
241 ابن حجر عسقلانی ؒلکھتے ہیں : 161 228
242 حضرت قس رضی اللہ عنہ بن ساعدہ بن حذافہ: 162 228
243 حضرت ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ : 163 228
244 حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ : 163 228
245 حضرت صہیب رضی اللہ عنہ بن سنان رومی: 164 228
246 حضرت صعصعہ رضی اللہ عنہ بن ناجیہ اور حکیم العرب: 164 228
247 حضرت اکثم رضی اللہ عنہ (حکیم العرب) کا اعتراف اور پیش گوئی: 165 228
248 حضورﷺ سے ملنے والے چند دوستوں کے شواہد: 166 228
249 ایک تصدیق ایک اُمّت: 167 228
251 باب 8:مخلوقِ خدا کے حقوق 168 1
252 چچائوں کا ادب: 168 251
253 قدر و شکرِ احسان: 169 251
254 حضرت عباس رضی اللہ عنہ و ابو طالب کا شکریہ: 170 251
255 حضرت فاطمہ بنت اسد و ام ایمن رضی اللہ عنہما کی تعریف: 170 251
256 اُمّ المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی قدردانی: 170 251
257 اگر آپﷺ نبی ہوئے تو…: 171 251
258 آپﷺ مسکرائے اور فرمایا: 171 251
259 چچا ابو طالب کے بچوں کے ساتھ: 171 251
260 حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بچوں کے ساتھ 172 251
261 حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ: 173 251
262 اقرباء کی غم خواری اورحسنِ تدبیر: 174 251
263 صلہ رحمی اور خدمتِ خلق: 176 251
264 جہدِ مسلسل: 176 251
265 انسانی ہمدردی کے نتائج: 176 251
266 عوام الناس کا احساس : 177 251
267 محمدﷺ کے اعزہ اور قبولِ اسلام : 178 251
268 ہم سفروں کا خیال 180 251
269 سفرِ ذی المجاز ویمن میں : 181 251
270 خدام کی رعایت: 181 251
271 ہمسایوں کے حقوق : 182 251
272 تجارت اوراللہ کے بندوں کے حقوق : 182 251
273 غلاموں کے حقوق: 183 251
274 جانوروں کے حقوق: 183 251
276 باب 9: محبوبیتِ عامہ اور عطاء نبوت 185 1
277 ظلمتوں میں چراغ کی روشنی: 185 276
278 شبابِ محمدﷺ اورعلم لَدُنّی: 185 276
279 شرافت کے پیکر: 186 276
280 مظلوموں کے سہارے: 186 276
281 طہارتِ نسبی، صداقتِ لسانی: 186 276
282 عزتوں ، جانوں اور مالوں کے محافظ: 186 276
283 سردارانِ مکہ کا خاموش اعتراف: 187 276
284 حیوانیت سے انسانیت کی طرف لانے والے: 187 276
285 محمد (ﷺ) نام کی مقبولیت: 188 276
286 جزیرۃُ العَرَبْاور بڑے شہروں میں شہرت 190 276
287 خطیب عرب کی پیش گوئی: 190 276
288 یمن ،شام اور موصل میں عزت: 190 276
289 عرب کے دانشوروں میں اعلان: 192 276
290 سردار مکہ نضر بن حارث کا اقرار: 192 276
291 ظہورِ معجزات اور ان کا اعلان: 193 276
292 صالحین کرام کے سچے خواب دارین کی بشارتیں : 195 276
293 خلوت کی محبت، عبادت کا ذوق 196 276
294 عرفانِ عام:قدامت سے جدّت تک 197 276
295 نبوت بنی اسرائیل سے جاچکی: 198 276
296 طلوعِ سحرسے صبحِ نور تک: 200 276
297 مکہ کی فضاؤں میں آمد بہار کی نوید: 200 276
298 پہاڑوں اور آسمانوں کی پکار: 202 276
299 مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّور(جہالت کے) اندھیروں سے (ایمان کی)روشنی کی طرف 202 276
300 اذانِ سحر سے طُلوعِ شمس تک 204 276
301 آخری گذارش: 205 276
Flag Counter