حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
قبل از اسلام آپﷺ سے دوستی کا ایک خصوصی اعزاز یہ ملاہواتھاکہ وہ آپﷺ کے لباس میں حج کیا کرتے تھے۔ (الاستیعاب: ۱/۳۸۲) جب اسلام آیا اور اہل اسلام کو حضرت عیاض رضی اللہ عنہ کے ساتھ حضورﷺ کے اس تعلق کا پتہ چلا تو سب مسلمان ان کو حَرَمِیُّ رَسُوْل اللّٰہِﷺ لقب سے یاد کرتے تھے۔ (کتاب المحبر: ۱/۱۸۱) حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے آپﷺ کے تعلق خاطر کا محور بھی حج بیت اللہ تھا، جو دین ابراہیمی کی باقیات میں سے تھا، محبت الٰہی ہی آپﷺ کے تعلقات کی حقیقی بنیاد تھی،حضورﷺ کی دوستی اور فطری صلاحیتوں کا اثر تھا کہ حضرت عیاض رضی اللہ عنہ علم و حکمت پہ مبنی باتیں کرتے تھے اور شراب و زنا سے بے زار تھے۔ غیر خدا کے نام پر ذبح کیے ہوئے جانوروں کا گوشت نہ کھاتے تھے۔ آسمان و زمین کی تخلیق میں مسلسل غور و فکر کرتے اور اللہ وحدہ لا شریک کی تعریف میں رَطبُ اللسان رہتے تھے۔ (اسد الغابہ: ۳/۲۰۷، الاعلام للذرکلی: ۸/۱۱۵) مردار اور خون کے استعمال سے پرہیز کرتے تھے۔ (الاستیعاب: ۲/۶۱۵) حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ بن ثابت، نواس رضی اللہ عنہ بن سمعان: بعض روایتوں میں ان کا نام حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ بن حکیم السُّلمی ہے۔ابن حجر عسقلانی ؒلکھتے ہیں : حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ بن ثابت جو انصاری نہ تھے۔ (قبل از بعثت بھی حضورﷺ سے یاد اللہ تھی ایک دوسرے کو خوب پہچانتے تھے) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے ایک تجارتی قافلہ میں تھے اور نبی کریمﷺ بھی ان کے ہمراہ اسی قافلہ میں تھے۔ حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ نے کہا:اے محمدﷺ! میں آپ میں چند خصلتیں (نہایت عمدہ) دیکھتا ہوں ۔ اور میں شہادت دیتا ہوں کہ آپﷺ ہی وہ ہیں (جن کے متعلق بشارت ہے کہ وہ) سر زمین تہامہ (مکہ) میں پیدا ہوں گے۔‘‘ (الاصابہ، خزیمہ بن حکیم السلمی) میں دیکھتا ہوں کہ لوگ آپﷺ سے بہت محبت کرتے ہیں ، مجھے خود آپﷺ سے بہت پیار ہے، آپ بڑے عالی نسب ہیں ، آپ کی قوم آپ کو امین کہتی ہے، میں لوگوں سے ملتا رہتا ہوں ، لیکن سچ یہ ہے کہ آپ جیسا انسان میں نے کوئی نہیں دیکھا۔ (الخصائص الکبریٰ: ۱/۴۴۳)