حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
(۳)گھروں میں دروازوں کے رستے داخل ہونا دینِ ابراہیمی میں جن بدعات پر قریش عمل کرتے تھے ان میں سے ایک یہ تھی کہ جب وہ حج کر کے گھروں کو واپس آتے تو گھروں کے صدر دروازے کو چھوڑ کر عقب سے نقب لگا کر گھر میں داخل ہوتے اور حالتِ احرام سے نکلنے تک اسی عقبی سوراخ سے واپس حرم کے لیے جاتے ،علم سے محرومی کی بناء پر اس کام کو بڑی نیکی تصور کرتے تھے۔ نبی رحمتﷺ دوران حج کی اس بدعت سے دور رہے، اس میں یہ حکمت پوشیدہ تھی کہ آپﷺ نے نزولِ وحی اوراعلانِ پیغمبری کے بعد لوگوں کو اسی کی تلقین کرنی تھی،جب قرآن اترنا شروع ہوا حکم ربانی آیا وَلَیْسَ البِرَّ بِاَنْ تَاْتُوْا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُھُوْرِھَا وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنِ التَّقیٰ وَاْتُوْ البُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِھَا وَاتَّقُوا اللّٰہ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ (البقرہ: ۱۸۹) اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم (احرام کی حالت میں ) گھروں کی پشت سے داخل ہو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔ اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو! تم اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو اس بدعت سے اس لیے محفوظ رکھا کہ آپﷺ نے بعد از اعلان اسلام پوری دنیاکے لوگوں کو بھی یہ حکم دینا تھا۔ اس قسم کے انفرادی اعمال کی وجہ سے (بھی یہ توممکن نہ تھاکہ قریش کی بدعات کا قلعہ قمع ہو سکتا، تاہم ،کچھ لوگوں میں یہ شعور ضرور پیدا ہوا کہ مُحَمّد اَلصَّادِق وَالْاَمِیْن جس طرح افعال حج انجام دے رہے ہیں یہ ہی طریق ابراہیم علیہ السلام کے قریب تر ہوگا، حضرت نبی علیہ السلام کے مسلسل کامل و مکمل صالح زندگی گزارنے کی وجہ سے لوگوں کا یہ اعتقادبن چکا تھا کہ محمدﷺ جو کرتے ہیں ، اس میں توفیق و تائیدِ الٰہی کا عنصر ضرور ہوتا ہے۔ یہ خدا رسیدہ غیر معمولی شخصیت ہیں ۔(الْخَصَائصُ الکُبْریٰ: ۱/۱۵۲)زکوٰۃ (انفاق علی خلق اللہ) آپﷺ کانظریہ تھا کہ مال و دولت اللہ کی عطا ہے، انسان اس پر صرف نگران ہے اور ذمے دار ہے کہ اسے اللہ کی ہدایات کے مطابق اپنے اہل وعیال کے ساتھ مخلوق خدا کے ضرورت مندوں پر خرچ کرے۔ کچھ اسی قسم کے خیالات آپﷺ کی اہلیہ محترمہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے تھے، چنانچہ کعبۃ اللہ کے قریب اس گھر میں جتنی دولت بھی آتی اس میں کمزوروں ،بھوکوں اور بے لباسوں کا حصہ ضرور ہوتاتھا، اسی لیے معروف تھا کہ حضرت محمدﷺ سخی ہیں ۔(الخصائص الکبریٰ ۱/ ۱۵۳) سیدہ زینب رضی اللہ عنہا،حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا، حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا،اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہن کے والدِ گرامی یتیموں کے ماویٰ و ملجاء ہیں (شرف المصطفیٰ ﷺ۲/۷۰)