حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
کوپائیں پہ رکھنا سب نبیوں کی سُنّت ہے۔ (التّلخیصُ الحبیر : ۱/۵۴۸)اس لیے ہمیں بغیر شک وشبہ کے یقین کرناچاہیے کہ غارِ حرا اورکعبہ میں حضورﷺ جونمازیں پڑھتے تھے، اس میں دونوں ہاتھ اسی طرح باندھتے تھے جس طرح آپ ﷺ نے نمازوں کاحکم آنے کے بعد باندھے۔پہننے کے آداب: اللہ نے حضرت مُحمّد ﷺ کو طبعاً با حیا ء تخلیق فرمایا: رسول اللہ ﷺ قبل از اسلام لوگوں کو بے لباس دیکھتے تو ان کایہ فعل آپﷺ کی طبع مبارک پر گراں گزرتا تھا، حلیمہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں بچپن میں بھی لباس بدلتے وقت بھی آپﷺ کو بے لباس رہنا اچھا نہ لگتا (تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۵)کچھ بڑے ہوئے تو ایک دن کام کے دوران آپﷺ کو چادر اتارنے کو کہا گیا کہ سب بچے اس طرح چادر مونڈے پہ رکھ کر پتھر اٹھا رہے ہیں تم بھی ایسا کرو! تو آپﷺ نے فرمایا: مجھے یہ پسند نہیں ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: مجھے بے لباس رہنے سے روکا گیا ہے۔ (الخصائص الکبری : ۱/۱۴۹) اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نو عمری میں ہی فرشتوں یا الہام کے ذریعے آپﷺ کی راہنمائی کی جاتی تھی اور یہ بات تو مسلّم ہے کہ( آپ ﷺ اس سلسلہ میں حضرات انبیاء علیہم السلام کی ) تعلیم حَیَاء سے استفادہ کرتے ہوئے بے لباس، مختصر لباس یا تنگ لباس سے بچتے تھے(شرح السنتہ للبغوی: ۹/۵) اور آپﷺ کے سامنے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا نمونہ تھا، جنہوں نے سب سے پہلے شلوار بنانے کا اہتمام فرمایا(التمہید لمافی المؤ طا : ۱۲/۱۷۷) خوشبو اورمہندی کا استعمال:عطر کا استعمال رسول اکرم ﷺ بڑے شوق سے کرتے تھے، نزول وحی سے پہلے ایام شباب میں آپﷺ نے اس لیے خوش بوسے دلی محبت رکھی تھی کہ یہ انبیاء سابقین کے مسنون و محبوب اعمال میں تھی۔ (زاد المعاد: ۴/۳۳۱) اظہارِ رسالت ﷺ کے بعد خوشبو سے آپﷺ کاجوپیار دیکھاگیا، اس کی ابتداء لڑکپن سے شروع ہوچکی تھی۔(سبل الہدیٰ :۷/۳۳۸) مہندی ایک طریق علاج بھی تھا، اور سامان آرائش بھی چالیس سال سے پہلے اگرچہ آپﷺ کو بالوں کو رنگنے کی ضرورت نہ تھی لیکن آپﷺ نے اسے دیگر نبیوں کے اجتماعی طریقوں اور مسنون و محبوب عمل کی وجہ سے پسند فرمایا۔ حضرات انبیاء علیہم السّلام دیگر انسانوں کی طرح بیمار بھی ہوتے تھے اور علاج کے مروجہ طریقوں سے بھی استفادہ فرماتے تھے، عرب میں حضر ت محمد ﷺ کے دور شباب میں جو طریقے علاج کے جاری تھے۔ ان میں آپﷺ کو الحجامۃ (سینگی