حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
کا اتفاق رہا کہ آپﷺ ہی اس لائق ہیں کہ جسے اَلْامِیْن کہاجائے۔ اس کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ اعلانِ اسلام کے بعد کسی بھی شخص نے ایسی بات نہیں کی کہ اب محمدﷺ صداقت وامانت کے پیکر نہیں ۔بزرگانہ عادات و خصائل اِیّام شباب میں باری تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اکابرِ قریش سے زیادہ عزت اور قومی قیادت کی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔لوگوں کی نیازمندی کوآپﷺ نے اپنی ذاتی خدمات کا وسیلہ نہیں بنایا ،بلکہ آپﷺ نے اپنے رفاہی کاموں کے ذریعے ان کی مدد کی۔ ایک واقعہ بطور دلیل یہ ہے : یہ ان دنوں کا قصہ ہے ۔(۱)جب نبی علیہ السلام کی شادی ہو چکی تھی، پورے عرب میں آپ ﷺ کی شخصیت کے چرچے تھے، لوگ آپﷺ سے فیصلے کرواتے تھے اور کسی انسانی اختلاف کو آپ رفع کردیتے تو کسی کو یہ ہمت نہ تھی کہ آپ ﷺ کے فیصلہ پہ نکتہ چینی کرے، بزرگانِ اُمّ القریٰ بھی کہتے: یہ الصَّادِقُ اور اَالْامِیْنُ کی بات ہے۔ یہ محمد ﷺ کا انصاف ہے اس میں حرف گیری کیسی؟ (۲) جب ایک کامیاب تاجر کے طور پر مکہ کا ہر پیروجواں آپ کی صلاحیتوں کا معترف تھا۔(عیون الاثر:۱/۶۳) (۳) جب وہ ایک خاندان کے سربراہ تھے، شہر کے سب سے بڑے مالی گھرانے کی نگرانی اور تصرفات آپ ہی کے اشارہ ابرو کے زیرنگیں تھے۔(الروض الانف :۲/۱۵۱) (۴) خانہ کعبہ کی انتظامیہ میں آپ کو ایک مقام حاصل تھا۔(عیون الاثر:۱/۶۶) (۵) موسم حج میں عالمی مندوبین کے قیام و طعام اور شہر کی صفائی ستھرائی کی نگرانی آپﷺ کے خاندانی مناصب تھے، اس لیے ان قومی امور میں دلچسپی لازمی امر تھا۔(الطبقات الکبریٰ :۳/۴۲) (۶) سردار مکہ جناب ابو طالب کے پاس جو مہمان آتے ہیں ان میں شعراء، عمائد ین قبائل اور بیرونی دنیا کے بادشاہ بھی ہوتے تھے، جب ان کی نظر حضرت محمدﷺ کی پاک جبیں پہ پڑتی تو دیکھتے ہی رہ جاتے، جب آپﷺ بولتے تو منہ سے جھڑنے والے پھولوں کی خوشبو کو دل میں بسالیتے اور بعض دانشمندوں نے تو حضورﷺ کے مستقبل کے بارے میں ایسی پیش گوئیاں کردیں ۔ جو صدفی صد سچ ثابت ہوئیں ۔ (سبل الہدیٰ : ۲/۱۴۷)ان ایام میں ایک شخص حارثہ نامی مکہ میں آیا، اس کا بیٹا گم ہوچکا تھا اسے خبر ملی کہ اس کازید نامی بچہ محمدﷺ کے پاس ہے۔ حضرت محمدﷺ بہت اچھے انسان ہیں وہ کسی قوم کو محروم نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ مکہ والوں نے آپﷺ کی شان میں رفیع کلمات کہے۔وہ جب حضرت محمد ﷺ کے پاس پہنچا تو اُن ہی الفاظ سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا جو اس نے مکہ اور بیرون شہر لوگوں سے سنے تھے۔