حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
حضرت ضماد رضی اللہ عنہ بن ثعلبہ الازدی: قبیلہ ازد سے تعلق تھا، بڑے اچھے طبیب تھے اور دم وغیرہ کے ذریعے روحانی علاج بھی کرتے تھے، جب بھی مکہ حاضری ہوتی، نبی اکرمﷺ سے ملاقات کرتے اورآپﷺ سے علم و حکمت کی باتیں سیکھا کرتے تھے۔ (اسد الغابہ: ۲/۴۳۸) ایک دن آئے تو دیکھا کہ ان کے دلی دوست حضرت محمدﷺ کے متعلق مکہ کی فضاء نا ہموار کی جا رہی ہے، لوگوں نے آپﷺ کو مجنوں ، جادو گر اور نہ معلوم کیا کیا کہنا شروع کر دیا ہے، تو ان کو بڑا دکھ ہوا، آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اہلِ مکہ کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا اور یہ پیشکش کی کہ وہ آپﷺ کاعلاج کرنا چاہتے ہیں کہ جنون وغیرہ دور ہو جائے۔ ان کا آپﷺ سے جو مکالمہ ہوا ،وہ یہ ہے: حضرت ضماد رضی اللہ عنہ : اے محمدﷺ لوگوں سے میں نے سنا ہے کہ، آپﷺ پر جنوں کے اثرات ہیں ، جادو کی علامات بھی پائی جاتی ہیں اور آپﷺ لوگوں کو غیب کی باتیں بھی بتانے لگے ہیں ، مجھے آپﷺ اجازت دیں میں آپﷺکا علاج کر دوں ، اللہ نے میرے ہاتھ میں اور میرے جھاڑ پھونک میں شفاء رکھی ہے۔ سیّدنا محمد (ﷺ): (نے تبسم فرمایا اورکہا:)آپ میرا یہ کلام سنیں (اور پھر آپﷺ نے پڑھنا شروع کیا) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدہٗ ونسْتَعِیْنُہٗ وَنؤْمِنُ بِہٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ مَنْ یَّہْدِہٖ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَانَّ مُحَمَّدًا عبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ اَمَّا بَعْد: حضرت ضماد رضی اللہ عنہ : اے میرے دوست یہ کلمات دھرا دیجئے! سیّدنا حضرت محمد (ﷺ) تیسری مرتبہ وہی خطبہ پڑھتے ہیں جو اوپرلکھاگیا۔ حضرت ضماد رضی اللہ عنہ :مجھے بیعت کر لیجئے، میں مسلمان ہوتا ہوں ، یہ کلام نہ کسی شاعر کا ہے اور نہ جادو گر اور مجنون کی باتیں ہیں ، میں ساحرین، شعراء اور کاہنوں کا کلام سنتا رہتا ہوں (یہ کلام الٰہی ہے) جس کی گہرائی سمندر سے زیادہ ہے۔ (معرفۃ الصحابۃ: ۳/۱۵۴۲)حضرت ورقہ بن نوفل القرشی اور حضرت زید بن عمرو: حضرت ورقہ کے والد نوفل حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچا تھے حضرت ورقہ غیر معمولی صلاحیتوں سے مالا مال تھے، وہ دین مسیح کے پیرو کار اور متبع تھے،پہلی کتابوں کو عربی میں ترجمہ کر کے لوگوں کو سناتے تھے، رسول رحمتﷺ کو ذاتی