حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ملاحظہ: مندرجہ بالا چند شخصیات کے جن اقوال و حالات کا تذکرہ یہاں ہوا ان تمام کا ذکر مختلف ابواب میں خصوصاً باب نمبر ۶اور با ب نمبر ۷میں مذکور ہے۔ ملاحظہ: ابھی حضرت اکثم رضی اللہ عنہ بن صیفی کی وہ گفتگو گزری ہے جو انہوں نے ابو طالب سے کی، اس میں ہے کہ انہوں نے اپنی مدبرانہ سوچ اور قیافہ کی بنیاد پر حضرت محمدﷺ کے متعلق کچھ پیش گویاں کیں (جو پوری ہو گئیں ) ہمارا استدلال ان کی قیافہ شناسی سے نہیں بلکہ ان کی خبروں کے پورے ہونے سے ہے، جیسا کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ اور حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے متعلق کسی نے سچی خبر دی تو نبی اکرمﷺ کو خوشی ہوئی تھی۔ایک تصدیق ایک اُمّت: حضرت محمد ﷺ کے ملنے والوں ،محبت کرنے والوں اور آپﷺ کو نیک و صالح سمجھنے والوں میں سے ایک جماعت وہ تھی جس نے آپﷺ میں آثارِ نبوت دیکھے اور آپﷺ کے نقشِ قدم پر چلتے رہے۔ ان میں سے کسی نے زبانی تصدیق کی اور کسی نے خاموش تصدیق کی ۔ حالانکہ ابھی نبوت و رسالت سے حضورﷺ نے کسی کو آگاہ نہیں فرمایا تھا۔ یہ حضرات تبلیغ رسالت سے پہلے ہی وفات پاگئے۔ جب اسلام پھیلا، صحابہ کرام میں سے بعض نے ان حضرات کے انجام کے بارے میں پوچھا ،تو آپﷺ نے فرمایا: وہ روزِ قیامت ایک کامل اُمّت کی شکل میں اٹھائے جائیں گے(یہ حضرات ایک تصدیق نبوت کی وجہ سے ایک امت قرار پائے۔ ٭حضرت ورقہ بن نوفل(شرح الشفاء :۱/۷۴۲) ٭حضرت زید بن نوفل (سبل الہدیٰ ۲/۱۸۴) ٭ حضرت قس بن ساعدہ (سمط النجوم :۱/۱۲۱) ملاحظہ: حضورﷺ کے احباب کا ذکر ہوا، دوستوں سے زیادہ حقوق اپنے رشتہ داروں کے ہوتے ہیں ، ہمارے نبی رحمتﷺ کا مخلوق خدا کے ساتھ معاملات اوراپنے اعزہ سے حسنِ سلوک اعلانِ نبوت کے بعد تو بہت معروف ہوئے، ضرورت ہے کہ بعثت سے قبل والی زندگی کو بھی دیکھا جائے کہ اس میں آپﷺ اپنے اعزہ اوردیگر مخلوق خدا سے کیسے تھے؟ اس سوال کا جواب اگلے باب میں ہے۔