حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
پڑی جو قافلے میں موجود تھے، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی عمر حضورﷺ سے دو سال کم تھی (الخصائصُ الکبریٰ: ۱/۱۴۵، شرح الزرقانی: ۱/۳۱۹) ملاحظہ: اس سفر کی دیگر معلوماتہماری کتاب ’’روشن ستارہ‘‘ میں لکھ دی گئیں بعض مؤرخین کے نزدیک اس سفر شام کے علاوہ ایک اور سفر میں سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضورﷺ کے ساتھ تھے۔ (السیرت الحلبیہ: ۱/۲۶۹) بہرحال آپﷺ سے دوستی کا نتیجہ تھا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے قبل از اسلام بھی کبھی شراب نہیں پی، کسی نے ان سے پوچھا: کیا آپ رضی اللہ عنہ نے کبھی جاہلیت میں بھی شراب پی؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں ایسا کیوں کرتا جبکہ مجھے یہ علم ہے کہ اگر شراب پیوں تو نہ میری شرافتِ انسانی محفوظ رہے اور نہ میری عزت ہو۔ (تاریخ دمشق: ۳۰/ ۳۳۳) انہو ں نے اعلانِ اسلام سے پہلے بھی نہ شراب پی اور نہ ہی بے ہودہ اشعار کہے، ان کے ساتھ اس کارِ خیر میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن مظعون حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف وغیرہ کا ذکر بھی آتا ہے۔ (اسد الغابہ: ۳/۶۵)یمنی عالم سے ملاقات: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ بغرض تجارت ایک دفعہ یمن گئے ہوئے تھے کہ قبیلہ ازد کے ایک معمر عالم سے ان کی ملاقات ہو گئی۔ (اسفار میں ان کا معمول تھا کہ وہ علماء وصلحاء سے ملتے تھے) وہ عالمِ توریت، زبوراور انجیل پڑھتا اور لوگوں کو ان کتابوں کا درس دیا کرتا تھا، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو جب اس نے دیکھا تو ان دونوں کے درمیان ایک دلچسپ اور ایمان افزاء مکالمہ ہوا! عالم: (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر بولا) تم حرمی لگتے ہو: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ : ہاں میں اہل حرم میں سے ہوں ۔ عالم: کہیں تم تیمی تو نہیں ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ : ہاں ( میں قبیلہ قریش کی شاخ تیم بن مرہ سے ہوں ) میرا نام عبداللہ بن عثمان ہے اور کعب بن سعد بن تیم بن مرہ کی اولاد ہوں ۔ عالم: بس ایک سوال اور ہے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ : وہ کیا ہے؟