حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
۳۔ آنحضورﷺ حلال، طیب اور پاکیزہ کھاتے تھے، جبکہ عرب مردہ جانوروں کو بھی کھا لیتے تھے۔شرافت کے پیکر: ۴۔ حضرت محمد عربی علیہ السلام نے کبھی بے حیائی اور فحاشی سے تعلق نہیں رکھا، آپﷺ اس وقت بھی ان عادات سے دور تھے، جبکہ مکہ اور قرب و جوار کے لوگوں کی اکثریت ناچ، رنگ، زنا، لوٹ مار کی عادی اور چادر چار دیواری کے تحفظ سے گریزاں تھی۔ ۵۔ سیدنا احمدِ مصطفیﷺ اپنے خاندانی بزرگوں اور خواتین کی عزت کرتے ، چھوٹے بچوں اور کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں سے شفقت، محبت اور پیار سے پیش آتے تھے، جبکہ شہر کے عام لوگ ماں باپ کی نافرمانی کرتے، اورچھو ٹی چھوٹی باتوں پر رشتہ داروں سے تعلق توڑ لیتے تھے۔ ۶۔ آپﷺ کے گھر کے ساتھ جن لوگوں کے گھر تھے، ان کے مردوں ، عورتوں ، جوان لڑکوں ، لڑکیوں اور بچوں میں سے کسی کو بھی آپﷺ سے شکایت نہ تھی، جبکہ معاشرے کے دیگر افراد ہمسائیوں سے اچھا سلوک نہ کرتے تھے۔مظلوموں کے سہارے: ۷۔ شہر کے طاقت ور مال دار اور افرادی قوت والے لوگ، کمزوروں ، ضعیفوں اور ناداروں کو مارتے، پیٹتے اور ان کے اموال پر قابض ہو جاتے تھے، ان ہی لوگوں میں حضرت محمدﷺ کی ذات یتیموں ، بیماروں اور کمزوروں کے لیے ایک سائبان اور شجر سایہ دار کی حیثیت رکھتی تھی۔طہارتِ نسبی، صداقتِ لسانی: ۸۔ حضرت محمد مصطفیﷺ کا نسب بڑا پاکیزہ تھا، آپﷺ کے خاندان کی عورتیں :(ماں ، نانی، دادی )اور مرد:( والد، دادا اور پردادا) سب ہی اچھی شہرت رکھتے تھے۔ ۹۔ حضرت رسول کریم ﷺاس وقت بھی جھوٹ سے سخت متنفر تھے، جبکہ بہت سے لوگ کاروبار، لین دین اور روز مرہ کی گفتگو میں جھوٹ بولنے کو عار نہیں جانتے تھے۔عزتوں ، جانوں اور مالوں کے محافظ: ۱۰۔ نبی مکرم علیہ السلام نے کسی کو قتل نہیں کیا، جبکہ اہل مکہ کے خاندانوں میں قتل وقتال کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لیتا تھا، معمولی لڑائی اور جھگڑے میں ایک انسان کی جان لے لینا معمولی کام تھا۔