حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
حضورﷺ کی چاروں بیٹیوں میں حضورﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی تعلیم و تربیت کا خاصہ اثر تھا۔دیگر مقاصد کے ساتھ نبی رحمتﷺ نے بچوں کی تربیت جیسے عظیم مقصد کے لیے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا جیسی خاندانی اور شریف الطبع پاک دامن عورت سے شادی کی، جن کی تعلیم اخلاق نے بچیوں کو مسلم قوم کی بیٹیوں کی راہنما بنا دیا۔حضورﷺ کا گھر ضعفاء اوراسلام کی اولین پناہ گاہ: سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا ’’طاہرہ‘‘ لقب سے معروف تھیں اور اسلام آیا تو مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر ان کی دولت قربان ہوئی سچ تو یہ ہے کہ کہ ان کا گھر مسلمانوں کے لیے سائباں ثابت ہوا، جہاں کمزور مسلمانوں کو مالی اور جانی حفاظت کا سامان مہیا ہوتا تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکا گھر کیا تھا، اسلام کی اولین پناہ گاہ تھا۔اس گھر کی یہی حیثیت نبوت ملنے سے پہلے بھی تھی، یہاں قیدیوں کی گلو خلاصی کے انتظامات ہوتے، ان تک کھانا پہنچایا جاتا، حرم اور جوارِ حرم کے یتیموں ، بیوائوں ، بھوکوں اور بے لباسوں کی نظریں ااسی دروازے کی طرف اٹھتی تھیں جہاں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ، ان کے بچے اور بعض بے آسرا حضورﷺ کی نگرانی میں رہتے تھے۔ اسی گھر میں حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضرت محمدﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی تربیت میں تھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضور اکرم ﷺ نے شادی سے پہلے اپنی کفالت میں لے لیا تھا، یہیں سے انہوں نے علم و ادب سیکھا، اسی مرکزِ رشد و ہدایت میں حضرت زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ رضی اللہ عنہ زندگی کے گر سیکھ رہے تھے۔ وہ آئے تو غلام تھے۔ لیکن اسی گھر میں ان کو بیٹا اور حضورﷺ کا محبوب ہونے کاد رجہ حاصل تھا، بیٹاکہا جاتااور بیٹا سمجھا بھی جاتا تھا۔اور گھر کے غلام کو اتنی محبت دی جارہی تھی کہ وہ اپنے امی اور ابو کی محبت کو بھی بھول گئے تھے۔صبر و رضا اور ایمانِ کامل: حضر ت خدیجہ رضی اللہ عنہااولاد سے مثالی محبت رکھتی تھی ان کے بیٹے حضرت قاسم بن محمدﷺ دو سال کی عمر سے پہلے ہی داغِ مفارقت دے گئے، ہاشمی خاندان میں بچے کی وفات پہ صف ماتم بچھ گئی، قاسم ؓ کی شکل حضورﷺسے ملتی تھی، سب کو امید تھی کہ حضرت محمدﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرح ان کا بیٹا بھی ایک نام کمائے گا، لیکن ایسانہ ہو سکا (اس میں اللہ کی حکمت تھی) ایک دن سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا (اور سیدنا محمد ﷺ اکٹھے بیٹھے تھے، میاں بیوی کو مرحوم بیٹے کی یاد نے افسردہ کر دیا، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا) نے عرض کی:اگر وہ بچہ دو سال اپنی رضاعت کے پورے کر لیتا (تو اچھاہوتا) وہ تو بہت ہی تھوڑے دن زندہ رہا (میں اس کی کوئی خدمت نہ کر سکی) سید دو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جنت میں اس کے لیے ایک عورت مقرر کردی ہے، جو اسے دودھ پلائے (اگر تم پسند کرو تو) میں اللہ