حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
مشیر قریش سے زیادہ فہیمِ قریش کی شان: یہ تو مشیرِ قریش ابو امیہ بن مغیرہ کے تعریفی اشعار ہیں ، جو اس قسم کے واقعات پر کہے گئے جن سے ان کو ابو امیہ کے ذریعے انصاف، صلح اور آتشی کے فوائد ملتے تھے اور کیا شان ہے اس مصلح اعظمﷺ کی، جسے جوانی میں اس کے اصول زندگی کی بنا پر بزرگوں کی آنکھوں کا نور، دلوں کا سرور اور تنازعات کا فَیْصَلْ وَ حَکَمْ بنا دیاگیا۔ابوامیہ تو صرف مشیر قریش تھے مشورہ دیا اور فارغ ہوگئے، بڑی شان تو فہیمِ قریش (قریش کے سب سے بڑے دانشورکی ہے) جس نے اپنی خداداد عقل سے بہت اچھا فیصلہ کیا۔اسوئہ یوسفی کی ایک جھلک : اللہ تعالیٰ نے اس نوعمری میں آپﷺ کو قریش مکہ میں یہ بلند مقام ایک خاص تکوینی انداز سے دیا جس کی ایک مثال اسوۂ یوسفی علیہ السلام میں ملتی ہے۔ قرآن کریم کی سورہ یوسف، آیت نمبر ۷۰ تا ۷۷ کا مفہوم سیاق و سباق سے مل کر یہ بنتا ہے کہ جب برادرانِ یوسف کا قافلہ مصر سے جانے لگا تو حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنا قیمتی پیمانہ اس بھائی(بنیامین) کے سامان میں رکھ دیا جسے حضرت یوسف علیہ السلام اپنے پاس رکھنا چاہ رہے تھے، جب قافلہ کچھ دور گیا تو حضرت یوسف علیہ السلام کے منادی نے آواز دے کر ان کو بلایا اور کہا: بادشاہ کا پیمانہ گم ہو گیا ہے، تلاشی دو! برادرانِ یوسف علیہ السلام نے کہا: ہمارے ملک کا قانون ہے کہ جس سے سامان برآمد ہو جائے اسے غلام بنا کر مالک کو دے دیا جاتا ہے، لہٰذا تم تلاشی لے لو! جب سامان ایک بھائی (بنیامین)کے زاد راہ سے نکل آیا تو وہ اپنے قول و قانون کے مطابق مجبور ہو گئے اور خود ہی بھائی کو یوسف علیہ السلام کے حوالے کر دیا۔(یوسف:۷۰تا۷۶) اسی طرح مذکورہ واقعہ میں ہوا، اگرچہ آپﷺ ان کو اس واقعہ سے پہلے بھی نظر آ رہے تھے کہ آپﷺ اچھا فیصلہ کرتے ہیں لیکن اس تاریخی فیصلہ کے لیے کسی نے بھی آپﷺ کا نام نہیں لیا، شاید وہ سمجھ رہے تھے کہ لوگ آپﷺ کو اس وجہ سے فَیْصَلْ نہیں بنائیں گے کہ آپﷺ بھی تو بہرحال ایک قبیلہ کے فرد تھے، لیکن اللہ نے اپنی قدرت کو اسی طرح استعمال کیا جیسے واقعہ یوسف علیہ السلام میں ہوا، اہل مکہ خودہی متفق ہو گئے کہ صبح سویرے جو سب سے پہلے آئے اس کی بات مانی جائے، اب وہ خود ہی اپنے قول و قرار کے ذریعہ اس بات کو ماننے پر مجبور ہو گئے جس کے نتیجے میں سیدنا محمدﷺ کو اللہ نے ایک اور شان دے کر ان پر ایک حجت قائم کرنی تھی وہ واقعہ ہو گیا جو دلیل بن گیا کہ سیدنا محمد کریم علیہ الصلوۃ و التسلیم ہی ان کو ہر مشکل سے نجات دلا سکتے ہیں ۔