حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
قوم کی راہنمائی،خلوت نشینی وغور و فکر صالح انسانوں میں ہمیشہ سے یہ عمل چلا آرہا ہے کہ وہ جہاں اللہ کی معرفت کے حصول کے لیے اس کی قدرت اور نعمتوں میں غور و فکر کرتے ہیں ، اپنے نفس اور اس کے اعمال پر فکر و تدبر کے لیے لوگوں سے الگ ہو کر بیٹھتے ہیں وہاں وہ اپنی قوم کی فلاح کے منصوبے بھی سوچتے ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام چالیس راتوں تک کوہِ طورپر خلوت نشیں رہے۔ اس اعتکاف کا تذکرہ سورۂ اعراف کی آیت نمبر ۴۲ میں ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک نئے عزم کے ساتھ قوم کوکامیابی کے رستے پہ چلایا۔ حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ کے دل میں بھی اللہ نے اس امر کی محبت ڈال دی کہ آپﷺ سب سے یکسو ہو کر ایسی جگہ پہنچیں ، جہاں کسی کا آنا جانا نہ ہو، اس لیے غارِ حراء کا انتخاب کیا، یہاں آپﷺ حضرات انبیاء علیہم السلام (حضرت ابراہیم علیہ ا لسلام) حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ان تعلیمات کے مطابق ذکر و عبادت کرتے تھے، جن کو شریعت محمدیہ میں باقی رکھا جانا تھا۔(السیرۃ الحلبیۃ ۱/۲۴۰)فائدہ: ’’غارِ حرا‘‘ کے اوپر بیٹھ کر شہر مکہ کی طرف رُخ کر کے دیکھنے والے شخص کو وہاں سے بیت اللہ صاف دکھائی دے سکتا تھا، اس لیے قیاس ہے کہ اس جگہ کا انتخاب اس لیے بھی کیا گیا کہ عبادت کرتے وقت خانہ ٔخدا سامنے رہے۔ آج کل فلک بوس عمارتوں کی وجہ سے وہاں سے کعبہ اللہ نظر نہیں آسکتاسن ۲۰۰۰ء میں راقم کو اتفاق ہوا غارِ حرا کے اوپر خمیدہ پتھرپرکھڑا ہواتومسجد الحرام کی چھت کے اس حصے پر نظر پڑی جو باب عبدالعزیز سے ملتا ہے۔ لیکن 2006 ء میں ایک بار پھرجانا ہوا تھا تو یہ حصہ دیکھنا بھی ممکن نہ تھا، بڑے بڑے ہوٹل تعمیر ہو چکے تھے۔ رسولِ رحمتﷺ اس وقت اس پہاڑ (جبل نور) پر عبادت فرماتے تھے، جب مکہ میں دو منزلہ مکان بھی نہ ہونے کے برابر ہوں گے اور اس بقعہ نور (بیت اللہ) کو دیکھنا بہت آسان ہوگا۔دینِ اسلام کی چلتی پھرتی تصویر اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جواپنے اندرقائدانہ صلاحیت رکھتاہے جب لوگ اسے قبول کر لیں تو ان کی کامل ومکمل رہبری بھی کرتاہے اس جت داعی کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے خود اس پرعمل کرکے دکھائے ۔اسلام کی ابتداء سیدنا آدم علیہ السلام سے ہوئی اورنبی رحمتﷺ پر اسکی تصویر مکمل ہوگئی، سارے نبی دین اسلام پر ہی چلتے تھے،اور قوموں کی قیادت کرتے تھے۔ اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامِ (اٰل عمران: ۱۹)بے شک دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔