حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ﷺ کی سرداری اور مقام کو برداشت نہ کرسکا۔ (الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۵۲)شیطان کو طاقت نہ تھی کہ وہ آپﷺ پر اپنا جادو چلائے، فرشتے ہر وقت آپﷺ کے ساتھ رہتے تھے۔ (یہ واقعہ الطبقات الکبریٰ: ۱/۱۱۷، اَلسّیرَۃُ الحلبیۃ ۱/۲۱۱ تاریخ الخمیس: ۱/۱۱۵، سبل الھدی: ۲/۱۷۲،جیسی اہم و مستند کتابوں میں بھی ہے۔ )گانے بجانے اور فحش مجالس سے پرہیز : جہاں فرشتوں کے ذریعے بھی آپﷺ کی حفاظت ہوتی تھی وہاں آپ ﷺ کا قلبِ سلیم و نفسِ مطئمنہ بھی آپﷺ کو معصیت سے دور رکھتا تھا، سیرتُ النبی ﷺ کا یہ باب ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ نفسِ انسانی خیر و شر دونوں سے مرکب ہے، اسے بھلائی میں مصروف رکھنے (اور برائی سے بچانے کے لیے اچھے ماحول اور صحبتِ صالح کی ضرورت ہے، اگرچہ بعض نیکیاں وراثت میں ملتی ہیں اور بعض طبعی ہوتی ہیں ، تاہم اللہ کی مرضی یہ ہے کہ اس کا بندہ حتّی المقدور اپنے فرائض پورے کرے اور نافرمانی سے بچے، یہ مطلوبہ کیفیت تب ہی حاصل ہوسکتی ہے جب انسان کوششیں کرے۔ لیکن رحمت عالم ﷺ کی جوانی کو بے داغ رکھنے کے لیے اللہ کا ایک غیبی نظام تھا آپﷺکے نفس مُطمئنہ کو سازگارماحول کی ضرورت نہ تھی آپﷺ کا نفس ہی اللہ نے ایسابنایا تھا جو ہر معصیت سے آپ کو دور رکھتا تھا، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ جو آپﷺ کی کفالت میں تھے، ان کو آپﷺ نے اپنی پاکیزہ سیرت کا ایک واقعہ یوں بیان فرمایا: اے علی رضی اللہ عنہ ! ہم (کئی جوان) مکہ کے بالائی علاقوں میں بکریاں چراتے تھے ،ایک شام میں نے اپنے ساتھی سے کہا: ذرا میری بکریوں کا دھیان رکھنا، میں شہر میں کچھ قصے کہانیاں سن آئوں ، چنانچہ جب میں مکہّ کے ایک گھر کے قریب پہنچا تو وہاں سے گانے بجانے کی آوازیں سنائی دیں ۔ میں نے کسی سے پوچھا: یہ کیا؟ بتایا گیا: ایک لڑکی اور لڑکے کی شادی ہے، یہ سن کہ مجھ پر نیند کا ایسا غلبہ طاری ہوا کہ صبح سورج کی تمازت نے مجھے بیدار کیا، دوسری رات پھر میں نے اپنے ساتھی سے بات کی، اس نے بکریوں کی ذمہ داری لی اور میں شہر نکل آیا، پھر اللہ نے بچایا، (بس اے علی!) اس کے بعد تواس قسم کے ارادہ سے بھی اللہ نے بچائے رکھا۔(عیون الاثر ۱/۵۶) اس طرح کے واقعات سے ہر گز یہ نہ سوچا جائے کہ برائی، بے حیائی اور موسیقی جیسے فضول کاموں سے وہی بچ سکتاہے۔جسے اللہ تعالیٰ فرشتوں کے ذریعے بچائے۔ وحی الٰہی یا تائید غیبی سے اس کی مدد کی جائے ، ورنہ ممکن نہیں ہے۔ یاد رکھیے! نبیوں کے معاملات عام انسانوں کی طرح نہیں ہوتے ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اللہ کی چاہت اور مدد کے بغیر نہ کوئی نیکی ہوسکتی ہے اور نہ انسان برائی سے بچ سکتا ہے۔ لیکن نبی اور امتی میں ایک فرق ہے کہ نبی کو معصیت سے بچانے کی ذمہ