حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
وعدہ وفائی: تجارت کا اہم رکن ہے، حضور وعدہ وفاء تاجر تھے، یہاں صرف ایک مثال لکھی جاتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن ابی الحمساء العامری (بصرہ کے تھے) مکہ میں رہتے تھے، جوان تھے، تجارتی معاملات میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ لین دین تھا۔ حضرت محمدﷺ کے دور شباب کے تجارتی دوست تھے، مسلمان ہونے کے بعد انہوں نے صحابہؓ کو یہ واقعہ بتایاکہ بعثت سے پہلے ایک بار نبی کریمﷺ سے میں نے ایک معاملہ کیا، میرے ذمہ کچھ دینار باقی تھے، میں نے حضورﷺ سے عرض کی: میں ابھی لے کر آتا ہوں ، اتفاق سے گھر جانے کے بعد وعدہ بھول گیا تین روز کے بعد یاد آیا کہ آپﷺ سے واپسی کا وعدہ کر کے آیا تھا، یاد آتے ہی فوراً وعدہ والی جگہ پہ پہنچا توآپﷺ کو اسی مقام پر منتظر پایا، انہوں نے صرف اتنا فرمایا: اے میرے بھائی تم نے مجھے زحمت دی میں تین روز سے اسی جگہ تمہارا انتظار کر رہا ہوں ۔ (سنن ابی داود باب العدۃ من کتاب الادب، الخصائص الکبریٰ: ۱/ ۱۵۳، التاریخ الکبریٰ: ۱/ ۳۳۸) ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : حضور رسالت مآبﷺ نے وعدے کی تکمیل فرمائی یہ ایفائے عہد کا انسانی جوہر سابقہ ادیان کی باقیات میں سے تھا، جو رسولِ رحمت علیہ الصلوٰت والتسلیمات کی فطری عادت تھی قرآن کریم میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شان بیان کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا: {اِنَّہٗ کَانَ صَادِقَ الوَعْدِ} (مریم: ۵۴) ’’کہ وہ وعدہ کو پورا کرنے والے تھے۔‘‘ (مرقاۃ المفاتیح: ۷/ ۳۰۵۹) اللہ نے آپﷺ کو نبیوں کی ایمانی ادائوں پہ رکھا ۔راست گوئی، قسم سے پرہیز: جب کوئی بھی انسان تجارت کرتا ہے تو ہر قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، قول وقرار بھی ہوتے ہیں ، بحث و تکرار کی نوبت بھی آجاتی ہے۔ صبر وتحمل اور بردباری کے امتحانات بھی ہوتے ہیں اور کہیں بولنا اور کہیں خاموش بھی رہنا پڑتا ہے۔ اس لیے اس دارالامتحان میں کامیابی کے بعد روزِ قیامت صدیقین وصالحین کی صفوں میں جگہ پانا یا تو خود نبیوں کا کام ہوتا ہے یا ان کے متبعین کو یہ سعادت ملتی ہے۔ حضور نبی کریمﷺ راست گو تھے اس لیے تجارت میں قسم کی ضرورت ہوتی تو تب بھی آپ ﷺپرہیز فرماتے اور قسم جائز قرار دیتے ہوئے اس کی کثرت کو پسند نہیں فرمایا: بصریٰ میں ایک شخص نے آپﷺ سے بحث کرتے ہوئے لات ومنات کی قسم کھانے کو کہا تو آپﷺ نے اس شخص کی طرف اور فرمایا: میں بتوں ان کی قسم نہیں کھاتا، بلکہ ان کے پاس سے بھی نہیں گزرتا، وہ شخص کہنے لگا: آپﷺہی کی بات درست ہے، اور