حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
حضرت اکثمؒ: میں تو ان تمام صفات سے ماوراء سمجھ رہا ہوں ، اِنَّہ لَیَضْرِبُ الْعَرَبَ قَامِطَۃً یَعْنِی جَامعَۃً بِید حَاءطَۃٍ وَّ َرجل لَاءطَۃ ثُمَّ یَنْعِق بِہِم اِلٰی مَرْتَعٍ مَریعٍ وَ وَردٍ سَرِیْع۔ (سبل الہدی: ۲/۱۴۷) یہ پورے عرب کے فرماں روا ہوں گے اور پوری قوم کو ہانک کر ایک سرسبز و شاداب اور دل آویز چراگاہ میں لے جائیں گے، جو ان کی طرف مائل ہو گا، ہدایت پائے گا اور جو ان سے کنارہ کش ہو گا، وہ برباد ہو جائے گا۔حضورﷺ سے ملنے والے چند دوستوں کے شواہد: حضرت زبیر بن عبدالمطلب آپﷺ کے چچا اور بہت اچھے دوست تھے ،مختلف اسفار میں حضور ﷺان کے ساتھ مکہ سے باہر تشریف لے گئے۔ حضرت میسرہ رضی اللہ عنہ کہنے کو تو غلام تھے لیکن ہمارے نبی کے کسی غلام کی یہ شکایت نہیں ہے کہ ان کے ساتھ آپﷺ کا سلوک دوستی سے کم تھا۔ جناب ابو طالب کے بچے آپﷺ کے گھر کو اپنا گھر سمجھتے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ ہم عمر چچا تھے لیکن یارانہ بھی تھا، آپ سفروں میں جرش والوں سے ملے، بحرین کے کسی علاقے والوں سے معاملات، بصریٰوشام روشنی پھیلائی، بازار عکاظ میں لوگوں سے دعا سلام ہوئی، جہاں بھی گئے اپنے اخلاق سے خوشیاں بانٹیں ، روشنیاں کیں اور خوشبوئیں بکھیریں ۔ حضرت عبداللہ بن ابی الحمساء رضی اللہ عنہ سے کاروباری مراسم ایسے خوبصورت رہے کہ ناصرف وہ آپﷺ کے سچے غلام بن گئے بلکہ تا عمر ان حسین یادوں کو پھیلاتے رہے ان کی زندگی کے جو دن حضورﷺ کے ساتھ قبل از اسلام گزرے تھے، انہیں وہ حاصل زندگی سمجھتے تھے۔بصریٰ کے اس شخص کو آپﷺ کا چہرہ مہرہ کبھی نہ بھولا، جس سے لات و منات بتوں کے بارے میں آپﷺ کی گفتگو ہوئی تھی اس نے کہا: آپﷺ اچھی باتیں کرتے ہیں ،یہ باتیں ،یہ انداز گفتگو نبیوں کا ہی ہو سکتا ہے، ہو نہ ہو آپﷺنبی آخر الزماں ہیں ۔ ہماری کتابیں یہی کہتی ہیں ، گرجائوں اور راہبوں کی آواز بھی یہی ہے۔ حضرت عبداللہ بن السائب نے چند دن حضرت محمدﷺ کے ساتھ لین دین کیا تو وہ جب حضورﷺ کے ساتھ بیتے لمحات کا ذکر کرتے تو کہتے ان کی کیا بات ہے؟ ان پر میرے ماں باپ قربان ہوں ۔ حضرت عبداللہ خود بھی مہمان نواز، غریب پرور اور دوستوں کے دوست اور قدر دان تھے۔ ان کی نظر میں زندگی کے وہ ایام بڑے قیمتی تھے جو حضورﷺ کے ساتھ گزرے۔ حضرت قیس بن سائب رضی اللہ عنہ مخزومی تجارِ عرب میں بڑا مقام رکھتے تھے، زندگی میں انہوں نے مختلف ممالک کے لوگوں کو دیکھا ان سے خرید و فروخت کے سلسلے اور بڑی تجارتی مہمیں سر کیں لیکنان کو پوری زندگی حضورﷺ جیسا نہ کوئی شریک کار ملا اور نہ کسی ایسے با اصول انسان سے وہ ملے جو حضورﷺ جیسا ہو۔