حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
محمدﷺ کے ایثارو قربانی، ہمدردی اور غریب نوازی کے واقعات نہ ہوتے تو اتنابڑا مالی ایثار مشکل ہوجاتا ، ان کے سامنے حضرت محمدﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے عملی نمونے موجود تھے اس لیے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کا م پر اتنا خرچ کیا کہ اللہ نے یہ آسمانی تائید نازل فرمائی۔ وَسَیُجَنَّبُھَا الْاَتْقَی oالَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہٗ یَتَزَکّٰیoوَمَا لِاَحَدٍ عِنْدَہٗ مِنْ نِّعْمَۃٍ تُجْزٰٓیo اِلَّا ابْتِغَآئَ وَجْہِ رَبِّہِ الْاَعْلٰی o وَلَسَوْفَ یَرْضٰیo (سورۃ اللیل:۱۷تا ۲۱) ترجمہ:اور دور رکھا جائے گا اس دہکتی، بھڑکتی، ہولناک آگ سے اس بڑے پرہیز گار کو جو دیتاہے اپنا مال حق میں تاکہ وہ پاک ہوجائے (نفس کے رذائل سے) اور کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں جس کا اس نے بدلہ دینا ہے مگر خوشی اپنے رب کی جو سب سے برتر ہے۔اور وہ ضرواس سے راضی ہوگا۔ تفسیر الدّرالمنثور ، تفسیر الطبری اور دیگرمستند تفاسیر میں یہی لکھاگیا ہے کہ یہ آیات حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے انفاق علی المسلمین کی تائید کیلئے نازل ہوئیں ۔ الغرض: حضورﷺ نے جن مالی عبادات کو رواج دیناتھا اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کے کردار و عمل کے ذریعے ان کی تمام اقسام کی ابتداء اعلان نبوت سے پہلے ہی کروادی تھی، مذکورہ واقعہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کفالت ان آیات کی عملی تصویر ہے جو رشتہ داروں پر خرچ کرنے کے بارے میں کئی سال بعد اترنے والی تھیں ۔ اس کتاب کے دیگر ابواب میں آپﷺکی مسکین نوازی اور سخاوت کے واقعات ان قرآنی احکام کی مثالیں ہیں جن کی صدائے باز گشت آج تک سنائی دے رہی ہے اور بیک وقت اربو ں انسان پر مظلوم ،ستم رسیدہ، بیمار ولاچار انسانوں پر خرچ کررہے ہیں ، یہ حضورﷺ کا کارنامہ ہےعوام الناس کا احساس : حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنی کفالت میں لینے سے پہلے آنحضورﷺنے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو فرمایا : اَنَّ قُرَیْشًا اَصَابَتْھُمْ ازْمَۃٌ شَدیْدَۃٌ کہ قریش ان دنوں شدیدمالی کمزوری کا شکار ہیں (سیرۃ ابن کثیر ۱/۴۲۹) ایک روایت سے معلوم ہوتاہے کہ قبل از اسلام سیدنا محمد کریم ﷺ وبائی امراض ، قومی و علاقائی حادثات میں بلا تمیز رنگ و نسل متاثرین کی مدد کرتے تھے۔(مرقاۃ المفاتیح :۹/۳۷۳۲) محولہ بالاعبارات واضح کرتی ہیں کہ النبی الامی ﷺ عبادات ، طواف کعبہ، ذکرو اذکار کے ساتھ اپنے گردو پیش رہنے والے انسانوں کی ضرورت سے باخبر رہتے اور جو بن پڑتا ان کی اعانت فرماتے تھے۔ پھر جب آپﷺ کی ملاقات