حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
(۹)انسانوں کو اذیت دینے سے بچنے والے: اَبْعَدُھُمْ مِّنَ الْاَذٰی۔ (ایذاء رسانی سے بہت دور)(الخصائص الکبری۱/۱۵۳) ذرا دیکھیے تاریخ انسانی کے اوراق گواہی دیتے ہیں کہ اقوام کے سربرآورہ لوگوں کے صاحبزادوں سے ان کی رعایااور زیردست کتنے پریشان ہوتے ہیں ؟ اور ادھر اس عظیم شخصیت کے سترہ اصولِ حیات کا مطالعہ کیجیے، جنہیں عرب کے سردار کا پوتا ہونے کا شرف حاصل ہے، ان کے دوست، خاندانی مریدین، رشتہ دار، شریکِ کار اور اہل خانہ سب خوش نظر آتے اور گواہی دیتے ہیں کہ ان کے ہاتھ اور زبان سے سب محفوظ ہیں ، ایذاء رسانی سے اس کی دوری عملی مقدمہ تھا اس آیت کا جس کا اعلان عنقریب آپ ﷺ نے کرنا تھا کہ اپنے صدقہ کو احسان جتلا کر اور تکلیف دے کر ضائع نہ کرو!(البقرہ:۲۶۳) اس قرآنی اعلان سے کئی سال پہلے اسوۂ محمد ﷺاس کی عملی تفسیر تھی۔ (۱۰)سب سے زیادہ نرم طبیعت والے وَاَلْیَنُھُمْ عَرِیْکَۃً (سب سے زیادہ نرم طبیعت والے) مزاج کی درشتی، سختی اور صلابت والا شخص کسی قوم کا رہنما نہیں بن سکتا ، اس لیے اللہ کی عنایتِ خاص سے آپ ﷺ کو یہ نعمت بے مثال عطا ہوئی، قرآن کریم میں اس عالی صفت کو لوگوں کی قربت وموانست کا راز بتایا گیا ہے۔ (اٰل عمران: ۱۵۹) حضرت موسیٰ کا جلال معروف ہے، تاہم جب فرعون جیسے بد نصیب کے پاس دعوت کے لیے بھیجے گئے تو اللہ نے فرمایا:فَقُولَا لَہ‘ قَوْلاً لِیِّنًا لَّعَلَّہُ یَتَذّکّرُ اَوْیخْشٰی (طٰہ:۴۴) ترجمہ:تم اس سے نرمی سے بات کرو شاید وہ نصیحت پکڑے اور ڈر جائے۔ نبیوں والی شریں کلامی ہمارے نبی ﷺ میں اللہ نے آپ ﷺ کی خصائل شریفہ کا غالب حصہ بنادی تھی اس لیے جو گفتگو کرتا، آپ ﷺ سننے کا حق ادافرماتے اور جو شخص آپﷺ سے مخاطب ہوتا آپ ﷺ اس کو نرمی سے اپنی بات سمجھاتے کہ اس کے دل میں اتر جاتی۔(۱۱) سب سے زیادہ معافی کی عادت والے وَاَعْفُھُمْ نَفْسًا (سب سے زیادہ معاف کرنے والے ) سیّدنا محمد ﷺ نے تجارت بھی کی، عزیزداری بھی رکھی، آپ ﷺ کے چچا زاد پھوپھی زاد، سسرال، ددھیال، ننہال سب ہی تھے۔ اور سب سے ہی آپ ﷺ کے تعلقاتِ محبت بڑے کامیاب طریقے سے استوار تھے، اس کامرانی کی ایک