حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ابن تیمیہؒ لکھتے ہیں :آپﷺ انسان کامل بن کر روئے زمین پر ابھرے ۔(الجواب الصحیح لابن تیمیہؒ :۵/۴۳۸)انسانی خرید و فروخت کا حل مکہ اور اس کے گرد و نواح میں انسانوں کی خرید و فروخت ہوتی تھی حضرت محمدﷺ نے اعلان نبوت کے بعد غلاموں کو آزاد کرانے کی ترغیب دی۔مختلف تعذیرات و کفارات میں ان کی آزادی کو قانون اسلامی کا حصہ قرار دیا اور جو غلام اہل اسلام کے پاس تھے ان سے بہت اچھا سلوک رکھنے کا حکم دیا، نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں سے بعض اعلیٰ تعلیم کے بعد مناصبِ جلیلہ پر فائز ہوئے اور بعض کو علمی مقام کی وجہ سے معلم کا درجہ حاصل ہوا اور بڑی عزتوں سے نوازے گئے۔ دیگر امورِ خیر کی طرح اس کام کی ابتداء بھی حضرت محمد کریمﷺ نے اعلان نبوت سے پہلے کر دی تھی۔ آپﷺ کی اہلیہ محترمہ ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے ہاں زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ نامی ایک کم سن غلام تھے۔ آپ کے دوست حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے زید رضی اللہ عنہ کو خریدا اور اپنی پھوپھی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی خدمت میں پیش کر دیا حضرت زید رضی اللہ عنہ نبی رحمتﷺ کو بہت بھلے لگتے تھے، آپﷺ کی وفاشعار بیوی نے جب دیکھا کہ زید رضی اللہ عنہ کو آپﷺ بہت پیار کرتے ہیں اور ان سے وہی سلوک کرتے ہیں جو اپنی بیٹیوں حضرت زینب رضی اللہ عنہا وغیرہ کے ساتھ کرتے ہیں تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے یہ غلام حضورﷺ کو ہبہ کر دیا۔ (الاصابۃ: ۸/۱۰۲) حضورﷺ نے ان کو وہ پیار دیا کہ زید اپنی غلامی، ماں باپ سے جدائی اور فراقِ وطن کو بھول گئے اور آپﷺ نے ان کو ۱۔ اپنا بیٹا قرار دیا اور لوگ ان کو زید بن محمدﷺ ہی کہا کرتے تھے۔ (معجم الصحابۃ: ۲/۴۳۶) ۲۔ وہ جوان ہوئے تو حضورﷺ نے اپنی پھوپھی زاد بہن کا ا ن کے ساتھ نکاح بھی کر دیا۔ (اسد الغابۃ: ۶/۱۲۵) ۳۔ وہ شہید ہو گئے تو فرمایا :(زید رضی اللہ عنہ )میرے بھائی، میرے مونس مجھ سے باتیں کرنے والے۔ (الاستیعاب: ۲/۵۴۶) ۴۔ ایک روز فرطِ محبت میں فرمایا: زید میرا وارث ہے۔ (اسد الغابۃ: ۲/۱۳۰) حضرت محمدﷺ اور حضرت زید رضی اللہ عنہ کی داستانِ محبت میں رسول رحمتﷺ کی وہ مختلف صفات کھل کر سامنے آئی ہیں ۔جن سے اللہ نے آپﷺ کو اسلام کی آمد سے پہلے ہی نواز دیا تھا، اس لیے سیر کی مختلف کتابوں سے اس کہانی کو