حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
میں اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں ظاہر ہونے والے ایک نبی کا انتظار کر رہا ہوں مگر مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں ان کا زمانہ نہیں پا سکوں گا تاکہ ان کا دین قبول کر سکوں ، ان کی تصدیق کر سکوں اور گواہی دے سکوں کہ وہ پیغمبر ہیں اس لیے اگر تم اس وقت تک زندہ رہو اور ان کو دیکھو تو ان سے میرا سلام کہنا…! حضرت زید کے بیٹے حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے آنحضرتﷺ سے درخواست کی تھی کہ آپﷺ ان کے باپ کے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں تو آپﷺ نے فرمایا تھا کہ ہاں میں ان کے لیے مغفرت مانگتا ہوں ۔ ( تاریخ الخمیس :۱/۲۷۹، السیرۃ الحلبیہ:۱/۱۸۱)حضرت زید کے متعلق بشارت : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺنے فرمایا: میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں زید بن عمرو کے نام کے دو بڑے بڑے درخت دیکھے۔ حافظ ابن کثیرؒ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند بہت اچھی ہے مگر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ البتہ یہ روایت احادیث کی کتابوں میں نہیں ملتی۔ ایک روایت میں اس حدیث کے یہ الفاظ ہیں کہ: ’’میں نے زیدبن عمرو کو جنت میں دامن لٹکا کر (یعنی بڑے آدمیوں کی طرح ناز سے) چلتے دیکھا۔‘‘ (تاریخ الخمیس: ۱/۲۷۹، السیرۃ الحلبیۃ: ۱/۱۸۱) حضرت زید مسلسل خیر کے لیے کوشاں رہتے اور نبی رحمتﷺکے خیالات سے متفق تھے، اس لیے کسی نے آپﷺ سے پوچھا: زید رضی اللہ عنہ کا کیا بنے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: زید روزِ قیامت ایک امت کی صورت اٹھیں گے۔ (معجم الصحابہ للبغویؒ: ۲/۴۴۴) یہ درجہ و مقام ان کو صرف حضورﷺ کے ان عقائد واعمال اور اخلاق حسنہ کی تائید کی بناء پر ملا جو تبلیغ دین سے پہلے تھے اور جو لوگ اعلانِ نبوت کے بعد نبیﷺ کی محنت کو اپنی ضروری ترجیح قرار دیتے ہیں ان کا درجہ کیا ہوگا؟حضرت عمرو بن عبسہ السلمی رضی اللہ عنہ : نواح مکہ کی کسی بستی میں رہتے تھے،قبل از اسلام حضورﷺ سے ملنے آتے تھے پورے شہر مکہ میں سب سے گہرا تعلق ان کا سیّدنا محمد کریمﷺ ہی سے تھا، وہ آپﷺ کی عادات، اخلاق مہمان نوازی، غریب پروری اور انسانیت نوازی کو اچھی نظر سے دیکھتے تھے۔ جب آپﷺ نے اعلانِ نبوت فرمایا، تو یہ آئے، اور چند سوالات کیے، آپﷺ نے جوابات ارشاد فرمائے، حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ قبل از اعلان نبوت بھی آپﷺ ان ہی باتوں پر عمل