حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ترجمہ:آپ بہترین شریک ِتجارت تھے، نہ جھگڑتے تھے اور نہ کسی قسم کا مناقشہ کرتے تھے۔‘‘ (اصابہ، ترجمہ قیس بن سائب) حضرت قیسؓ کسی وجہ سے دیر میں مسلمان ہوئے، فتحِ مکہ میں حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا نے ان کو اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔ (الاصابہ: ۵/ ۳۵۹) نبی محترم علیہ السلام کے ساتھ تجارت کرنے والی دو اہم شخصیات کا تذکرہ اور ان کی گواہیاں سامنے آئیں ۔ ۱۔ حضرت محمدﷺ نے ایسی تجارت فرمائی کہ آپﷺ کے ساتھ معاملات کرنے والے آپﷺ کو بڑے اچھے لفظوں میں یاد رکھتے تھے، آپ کی امانت ودیانت، معاملہ فہمی، ہم کار کے جذبات کا لحاظ، صلح پسندی، برداشت اور باہمی امور کی صفائی نے ان کے دل ودماغ کو متاثر کیا تھا، بالاخر یہی صفات اور نبوت کی دیگر علامات نے ان دونوں تاجروں کو ایمان باللہ واتقان بالرسولﷺ کی طرف آنے میں معاونت کی۔ آج بھی اگر کوئی نوجوان تجارت کرنا چاہتا ہے یا دعوتِ دین کی ذمہ داری نبھانا چاہتا ہے یا بڑے چھوٹے۔الغرض وہ پوری انسانیت کا محبوب بننا چاہتا ہے تو اسے جنابِ رسالت مآبﷺ کے معاملات سے راہنمائی لینی ہوگی۔شرکاء تجارت اور خبرِ صادق قرآن کریم کی وضاحت کے ساتھ ساتھ لاتعداد لوگوں کے تجربات بھی شاہد ہیں کہ شرکاء تجارت میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں ، جن سے ان کے دوسرے شریک کار مطمئن ہوں ۔ اللہ تو بندوں کو ہمیشہ سے جانتے، ان کی باہمی رضا مندی وناراضگی اور صلح وتنازعات اور ان کے اسباب پہ گہری نظر رکھتے ہیں ۔ وہ فرماتے ہیں : وَاِِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ الْخُلَطَاء لَیَبْغِی بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ اِِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَقَلِیْلٌ مَّا ہُمْ (صٓ: ۲۴) ترجمہ:اور بہت سے لوگ جن کے درمیان شرکت ہوتی ہے وہ ایک دوسرے کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں ۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔ یہ کھلا ہوا اعلان اللہ کے کلام کا حصہ ہے جو قیام ِ قیامت تک کے لیے وضاحت کرتا ہے کہ ہمارے رسولﷺ ان صالحین میں سے ہیں ، جو پیدائشی نیک ہوتے ہیں ۔ جن سے ان کے شرکاء تجارت صرف مطمئن نہ تھے بلکہ آپ کے مداح بھی تھے۔