حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
اخلاق و کردار پہ روشنی ڈالی ، پسندیدہ ترین انسان قرار دیااور پھر اپنا مقصد بیان کیا اس سردارکا نام نضر بن حارث ہے، اس نے اپنی خطابت اور صداقت کا اظہار یوں کیا: ’’قریش کے لوگو! خدا کی قسم! تم پر ایسی افتاد آن پڑی ہے کہ تم لوگ اب تک اس کا کوئی توڑ نہیں لا سکے۔حضرت محمدﷺ تم میں جوان تھے تو تمہارے سب سے پسندیدہ آدمی تھے۔ سب سے زیادہ سچے اور سب سے بڑھ کر امانت دار تھے۔ اب جبکہ ان کی کنپٹیوں پر سفیدی آنے کو ہے (یعنی پختہ عمر ہو چلے ہیں ) اور وہ تمہارے پاس کچھ باتیں لے کر آئے ہیں ، تو (اب تمہیں وہ اچھی نہیں لگ رہیں ، ان کا چالیس سالہ کردار تم بھول گئے؟) تم کہتے ہو کہ وہ جادوگر ہیں ، نہیں بخدا وہ جادوگر نہیں ہم نے جادوگر دیکھے ہیں ۔ ان کی جھاڑ پھونک اور گرہ بندی بھی دیکھی ہے اور تم کہتے ہو وہ کاہن ہیں نہیں ، بخدا وہ کاہن بھی نہیں (کاہن ایسے نہیں ہوتے) ہم نے کاہن بھی دیکھے ہیں ، ان کی الٹی سیدھی حرکتیں بھی دیکھی ہیں اور ان کی فقرہ بندیاں بھی سنی ہیں (محمدﷺ ایسے نہیں ہیں ) تم لوگ کہتے ہو وہ شاعر ہیں ۔ نہیں بخدا وہ شاعر بھی نہیں ہم نے شعر بھی سنے ہیں اور اس کے سارے اصناف، بحر، رجز، وغیرہ سنے ہیں ، تم کہتے ہو وہ پاگل ہیں ۔ نہیں ، بخدا وہ پاگل بھی نہیں ، ہم نے پاگل پن بھی دیکھا ہے، یہاں نہ اس طرح کی گھٹن ہے، نہ ویسی بہکی بہکی باتیں اور نہ ان جیسی فریب کارانہ گفتگو۔ (محمد دانشوروں سے اچھی گفتگو کرتے ہیں ) قریش کے لوگو! سوچو! خدا کی قسم تم پر زبردست افتاد آن پڑی ہے۔(سیرۃ ابن ہشام: ۱/ ۲۹۹) یہ تھی اس شخص کی گواہی جس نے اس دور کے متمدن ممالک کا دورہ کیا ہوا تھا، وہ رستم واسفند یار (بڑے بڑے بادشاہوں کے) درباروں کی اندرونی کہانیاں جانتا تھا، وہ کثرت سے فارس (ایران) اور حیرہ کے اسفار سے وابستہ رہتا تھا (المحرّرُ الوجیز، سورۃ الانفال: ۲/ ۵۹۵)ظہورِ معجزات اور ان کا اعلان: جن ادباء، خطباء اور فہماء عرب کا اوپر ذکر ہوا کہ یہ لوگ رسول اللہ ﷺکے اخلاق حسنہ کو دیکھ کر اظہارِ خیال کررہے تھے کہ حضرت محمدﷺ ہی ممکن ہے کہ پاک پیغمبرﷺ ہوں جنہوں نے سب سے آخر میں تشریف لاکر اس دنیا کو روشن کرنا ہے۔لیکن خالق کائنات ایسے واقعات (جو نبیوں کی نبوت کے گواہ ہوتے ہیں ،حضورﷺ کے لیے) وہ اس وقت سے ظاہر فرما رہے تھے جب ابھی آپﷺ پیدا ہوئے تھے۔ ٭… فارس کی وہ آگ جو ہزاروں سال سے پوجی جا رہی تھی وہ یکایک بجھ گئی۔ ٭… ایوان کسریٰ کے توانا کنگرے زمین بوس ہوگئے۔