حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
٭ حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا: وَکَذَالک یَجْتبِیْکَ رَبُّک(سورۃ یوسف: ۶) ترجمہ:ایسے ہی تمہارا پروردگار تمہیں نبوت کے لیے منتخب کرے گا۔ اس کے بعد اسی سورہ کی آیت نمبر۱۵ میں حضرت یوسف علیہ السلام کے لیے وحی کا اثبات ہے، حالانکہ اس وقت وہ کم عمر تھے۔ اس قسم کے اور بھی حوالہ جات کتاب و سنت میں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سب نبی پیدائشی نبی ہوتے ہیں ،( یہاں اختصار مقصود ہے اس لیے صرف چار کا ذکر کیا ہے۔)چالیس سال سے پہلے راہنمائی: اللہ تعالیٰ ان کو اپنے احکامات بھی دیتے ہیں جن کے مطابق وہ نبوت سے پہلے کی زندگی گزارتے ہیں تاکہ جب وہ چالیس سال کی عمر میں اللہ کے نازل کردہ اصول ِ حیات کا پرچار کریں تو انسانوں کو ماننا آسان ہوجائے۔ اعلانِ نبوت کے بعد تو بذریعہ جبرئیل علیہ السَّلام پیغامات بھیجے جاتے ہیں ، (یہ تو سب جانتے ہیں ۔) لیکن بچپن اور جوانی میں احکامات کس طر ح آتے ہیں ؟ اس کا کوئی معین طریقہ نہیں بتایا جاسکتا ،( اللہ کے علم میں ہے) تاہم وحی کی تین قسموں کا ذکر قرآنِ کریم میں ہے:۔ (۱) وحی: (یعنی دل میں بھلی باتیں ڈالنا اور برائی کی مذمت و نفرت ڈال دینا۔ ) (۲) پردے کے پیچھے سے کلام فرمانا۔ (۳) فرشتے کے ذریعے کلام کا بھیجنا۔ (دیکھیے، الشوریٰ:۵۱) (۴) یہ سب طریقے بچپن و جوانی میں ممکن ہیں ۔ ان میں اَوّلُ الذّکر طریقہ تعلیم عمر کے ہر حصّے میں ہوتا ہے اور نبی علیہ السَّلام کے پاس بعض اوقات فرشتے بھی آتے اور اللہ کی مرضی سے آپﷺ کی کوئی راہنمائی کردیتے تھے( تاریخ الخمیس : ۱/۲۱۹،اَلسّیرۃُ الحلبیہ) یہاں تک حضرات انبیاء علیہم السلام کے متعلق دواہم اوربنیادی عقیدے لکھے گئے (۱ )وہ پیدائشی نبی ہوتے ہیں ۔(۲)اللہ کسی ذریعہ سے ان کی راہنمائی کرتے ہیں ۔ا ب لکھاجاتاہے کہ(۱)ہمارے نبی علیہ السّلام بھی دیگر نبیوں کی طرح قبل از پیدائش اللہ کے علم میں نبی تھے(۲) ایام شباب میں بھی اللہ ان کی راہنمائی کرتے تھے ،پہلی بات کی دلیل یہ ہے :حضورﷺ نے فرمایا:کُتْتُ نِبیًّا وَاٰدمُ بَیْنَ المَاء وَالطِّیْن۔ (الموَاھِب اللّدنیہ ۱/۴۱) ترجمہ:میں اس وقت بھی نبی تھا جب ابھی سیدنا آدم علیہ السلام پانی اور مٹی کے درمیان تھے۔