حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
(۳) اچھے خیالات والے بزرگوں اور جوانوں نے یہ امید لگا لی تھی کہ انسانیت کی ڈوبتی ناؤ کو اگر کوئی سہارا دے سکتا ہے تو وہ یہی شخصیت ہے جسے محمد(ﷺ) کہا جاتا ہے۔حضرت جعفررضی اللہ عنہ کی مذکورہ تقریر سے بادشاہ نے حضورﷺ کے نبی ہونے کی تصدیق کی۔ اس کتاب کے باب نمبر۷ کا مطالعہ یہ خبر دیتا ہے کہ نیک اور سعید روحیں سیدنا محمد کریمﷺ کے گرد جمع ہونا شروع ہوگئیں تھیں ۔ آپﷺ کے قلبِ اطہر کی روشنی سے اچھے لوگ روشنی لے رہے تھے۔باب نمبر ۵ میں جن قومی و ملّی کارہائے نمایاں میں آپﷺکی غیر معمولی صلاحیتوں کا ذکر ہوا ، ان کی وجہ سے دانشوروں کو یہ امید ہوگئی تھی کہ آپﷺ ہی انسانوں کے عظیم قائد ہوسکتے ہیں ۔ غالبًا اسی لیے لوگوں نے اپنے بچوں کے نام محمدرکھنا شروع کردیے تھے۔محمد (ﷺ) نام کی مقبولیت: نبوت ملنے سے پہلے مرکز حج مکہ میں آنے والے اکثر لوگ آپ ﷺسے محبت کرنے لگے، یتیموں ، مسکینوں ، بیواؤں کی نظریں آپﷺ کے در اقدس پہ لگی رہتیں ، اہم قومی معاملات آپﷺ کی رائے کے بغیر ادھورے رہتے۔ ہر گھر میں آپﷺ کی نیکی اور انسانیت نوازی کا شہرہ بامِ عروج تک پہنچا اور محبوبیت عامہ کا یہ عالم تھا کہ لوگوں نے اپنے بچوں کے نام محمد رکھنا شروع کر دیے تھے، نشرِ اسلام کے بعد محمد نامی صحابہ کرام کی فہرست ہماری کتاب ’’آغوش پیمبرﷺ‘‘ (اللہ کے رسول ﷺ بچوں کے درمیان ) میں ہے، یہاں ا ن ناموں کاذکر ہے جو اظہار نبوت سے پہلے رکھے گئے۔چند نام یہ ہیں ۔ ۱۔ حضرت محمد بن احیحہ الانصاری۔ (الاصابہ: ۶/ ۲۲) ۲۔ حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری عطاء نبوت سے بائیس سال پہلے پیدا ہوئے۔ فضلاء صحابہ میں سے ہیں ۔ (الاصابہ: ۶/ ۲۸) ۳۔ حضرت محمد رضی اللہ عنہ بن حرماز۔ (الاصابہ: ۶/ ۲۶۲) حضرت محمد رضی اللہ عنہ بن عدی بن ربیعہ ایک صحابی ہیں ، ان کے والد عدی سے کسی نے پوچھا: اسلام کی آمد سے پہلے تمہارے بیٹے کا یہ نام (محمد) کیسے رکھ دیا گیا؟ انہوں نے فرمایا: عرب کے کچھ لوگ شام کے علاقے میں (بغرضِ تجارت) گئے، وہاں ایک صحراء میں پانی کے تالاب کے کنارے گھنے درخت تھے، (ان درختوں کی چھائوں میں قافلے والے آرام کے لیے) ٹھہر گئے، غسل کیا اور گفت وشنید