حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
کا تذکرہ گزشتہ صفحات میں آچکا ہے آپﷺ اصولوں کی تجارت کی وجہ سے سب سے اچھے کاروباری تھے، رسول اللہﷺ نے اپنی زندگی میں چیزوں کی خرید و فروخت دونوں کام کیے ہیں ہجرت کے بعد خرید زیادہ اور فروخت کم کی، اُجرت پر کام بھی لیے، اجرت و مزدوری دے کر کام بھی کروائے بعض مواقع پر کارو باری وکیل بھی بنے اور دوسروں کو وکیل بھی بنایا۔ (السیرۃ الحلبیۃ: ۱/ ۱۹۹،معرفۃ الصحابہ:۵/۲۷۰۵) الغرض حقوق العباد سے متعلق ہر معاملہ میں حسن و خوبصورتی کی مثالیں قائم فرمائیں ۔ کامیاب تجارت میں عموماً وعدہ پورا کرنے کو بڑا دخل ہے۔ ہمارے نبی کسی انسان سے وعدہ فرماتے تو پورا فرماتے، لوگوں کو یقین تھا کہ آپﷺ جو کہتے ہیں وہ کرتے بھی ہیں اور جو کرنے کا ارادہ ہوتا وہی زبان پہ لاتے ہیں اور یہ کہ آپﷺ سے بڑا وفادار پورے خطے میں نہیں ہے۔ (الخصائص الکبریٰ: ۱/ ۱۵۳)غلاموں کے حقوق: (۱)عرب جزیرے میں غلاموں کی کثرت تھی، کوئی قانون و ضابطہ ایسا نہیں تھا کہ ان کے حقوق کا تحفظ ہو، کسی پہ زیادتی نہ ہو، ان کو اجرت پوری ملے، ان کے کھانے پینے، پہننے اور رہن سہن کا انتظام انسانوں جیسا ہو، ایسی کوئی سوچ نہیں تھی آپﷺ نے سب سے پہلے اپنے غلام حضرت زیدرضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ بٹھاکرکھلایا، اپنے بچوں کے ساتھ اسے اٹھنے بیٹھنے اور کھیلنے کودنے کا حق دیا، حتی کہ اسے بیٹا بنا لیا۔ (الطبقات الکبریٰ: ۳/ ۴۲) (۲)امن عامہ کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا، اس قسم کی انجمن کی رکنیت قبول فرمائی جس کا مقصدِ تاسیس ہی لوگوں کو ظلم سے نجات دلانا اور ان کے بنیادی حقو ق کی ادائیگی تھا۔ (الروض الانف: ۲/ ۷۳) (۳)ابھی گذرا کہ حضرت میسرہ رضی اللہ عنہ آپﷺ کے غلام ہی تھے جن سے آپﷺ کے دوستانہ مراسم بھی تھے، اعلانِ اسلام سے پہلے آپ نے یہ اچھی بنیاد رکھ دی تھی۔جانوروں کے حقوق: اللہ کے علم میں تھا کہ ابھی آپﷺ بہت جلد ایک ایسے انسانی منشورکا اعلان کرنے والے ہیں ، جس میں ہر انسان پر لازم ہوگا کہ وہ دنیا بھر کے انسانوں کے حقوق سے واقف ہو اور جانوروں تک کے حقوق کا بھی اسے علم ہو، اس اعلان سے پہلے جب آپﷺ بکریاں چرایا کرتے تھے، تو ان دنوں میں آپﷺکو مکہ سے باہر رہنا پڑتا تھا، ایک رات