حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ایمانی زندگی گزار کر وہ دنیا سے رخصت ہوگئیں ۔ ان سے نکاح کے معاملے حضورﷺ کے سفر تجارت کا کافی دخل ہے اس لیے اس کا مطالعہ ضروری ہے۔شام و بصریٰ کے لیے خاتم الانبیاء کی تشریف آوری۔ جب آپﷺ کی پاکیزگی، شرافت اور صداقت سے ام القریٰ (مکہ مکرمہ) کا بچہ بچہ واقف ہوگیا، تومشیت الٰہی ہوئی کہ آپﷺ کی ایک جھلک نبیوں کی سر زمین شام و بصری والے لوگ بھی دیکھ لیں ۔چنانچہ اسکا ایک ذریعہ یہ ہوا کہ آپﷺ کے دل میں تجارت کی محبت ڈالی گئی ان ہی ایام میں آپﷺ کے چچا ابوطالب نے آپﷺ کومشورہ دیاکہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکامال شام لے جائیں اور تجارت کریں ،معاملات طے پاگئے توآپﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے غلام میسرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام کی طرف روانہ ہوئے۔آنکھوں کی سرخی، درخت اور مہر نبوت جب آپﷺ کا قافلہ بصریٰ پہنچا تو آپ درخت کے نیچے بیٹھے وہاں ایک راہب رہتا تھا جس کا نام نسطورا تھا۔ وہ دیکھ کر آپﷺ کیطرف آیا اور آپﷺ کیطرف دیکھ کر یہ کہا کہ عیسیٰ بن مریم کے بعد سے لے کر اب تک یہاں آپﷺ کے سوا کوئی نہیں ٹھہرا۔معلوم ہوتا ہے آپﷺہی اللہ کے نبی بننے والے ہیں اور کوئی نبی نہیں اترا پھر میسرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ان کی آنکھوں میں سرخی ہے؟ میسرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ سرخی آپﷺ سے کبھی جدا نہیں ہوتی۔ راہب بولا :یہ وہی نبی ہے ،یہ آخری نبی ہے ،کاش میں وہ زمانہ پاسکتا جب آپ ﷺکو یہ حکم ملے گا کہ اپنی نبوت کا اظہار کریں ۔ پھر اس نے حضورﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان موجودمہرِ نبوت کو دیکھا اورفرط مسرت سے اسے بوسے دینے لگا۔ نسطورا کتب سابقہ کا بڑا عالم تھا اس نے اپنی کتابوں میں پڑھا تھا کہ حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا : میرے بعد اس درخت کے نیچے ایک پیغمبر ہی بیٹھے گا، جو اُمّی (ان پڑھ)، ہاشمی، عربی اور مکی ہوگا۔ اسے قیامت کے دن حوض کوثر ملے گا، وہ لوگوں کی شفاعت کرے گا اور ’’لواء الحمد‘‘ (روز قیامت کاسب سیعظیم جھنڈا) اس کے پاس ہوگا ( جس سے وہ اولین اور آخرین میں ممتاز نظر آئے گا)۔(سیرۃ ابن ھشام ۱/۱۸ عیون الاثر ۱/۵۲) نسطورا نے جس مہرنبوت کودیکھا اورآپﷺ کی تصدیق کی اس مہر کو مختلف اوقات میں بہت سے لوگوں نے دیکھ کرحضورﷺ کی تصدیق کی اوردائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ اس مہرکاتذکرہ آسمانی کتابوں میں تھا یہ مہر بیضوی شکل میں ابھری ہوئی رگوں سے اور بالوں سے بنی ہوئی تھی (شمائل ترمذی، باب مہرنبوت )