حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
(مولانا الشیخ المفتی) عبدالرحمن الکوثرمدّظلہ العالی ابنِ مفتی عاشق الٰہی صاحب رحمۃ اللہ علیہ (مدفونِ بقیع) مدرس: مسجدِ نبویﷺ و پروفیسر جامعہ طیبہ۔ مدینہ منورہ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْم سیرتْ النّبی ﷺکی لاکھوں کتابوں کی ترتیب معروف ہے کہ مْصنّفین آنحضرت ﷺکی ولادت، بچپن، اعلانِ نبوت سے پہلے کے چند واقعات اور پھر ابتداء ِ اسلام، ہجرت اور غزوات وغیرہ کو بیان کرتے ہیں ۔ سیرت نگاروں میں ایک جماعت ایسی ہے جس نے سیدنا محمد رسْول اللہ ﷺکی حیاتِ طیبہ کے کسی ایک گوشے کو موضوع بنا کر خامہ فرسائی کی یا آنحضور ﷺکے اوصاف ِمبارکہ میں سے کسی ایک وصف پر کتاب و سنت کی روشنی میں لکھا۔ مولانا محمد اسلم زاہدؔ کو اللہ جزا دے جن کے دل میں نبی مکرم ﷺکی جوانی یعنی اعلانِ نبوت سے پہلے کی تابناک زندگی پر لکھنے کا داعیہ پیدا ہوا۔ یہ ایک منفرد موضوع ہے، جس پر مصنّف نے سیر حاصل مطالعہ کے بعد لکھا اور خوب لکھا، (اللہ قبول فرمائے)۔ بارہ سال سے چالیس سال تک کی عمر مبارک کا زمانہ وہ ہے جس میں چند اشخاص کے علاوہ سب لوگ حضرت نبی محترم ﷺکو محمد رسول اللہ ﷺکی حیثیت سے نہیں بلکہ محمد بن عبداللہ کی حیثیت سے جانتے تھے، اس پر طرہ یہ کہ لکھنے پڑھنے کا رواج نہ تھا، ان عوارض کے باوجود اس مبارک دور کے متعلق نو ابواب اوردو سو سے زائد عنوانات پر مشتمل سیرت کی ایک جامع کتاب ترتیب پا جانا خاص توفیق الٰہی ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ ایمان افزاء ہے، کتاب کی ہر سطر مدلل ہے اور ہر پیرا معنون۔ اس مجموعے کا ہر صفحہ گواہی دیتا ہے کہ سیدنا محمد ﷺاظہارِ نبوت سے پہلے بھی اسی صراط مستقیم پر گامزن تھے جس کی طرف آپ ﷺنے اعلان نبوت کے بعد پوری دنیا کو بلانا تھا۔ اس کتاب کا عربی و انگریزی میں ترجمہ ہوجائے تو مسلم دنیا کے ساتھ غیر مسلموں کو بھی سیرت النبیﷺ کے اتباع کی دعوت بڑے احسن انداز میں دی جاسکتی ہیں ۔ میری دعائیں مؤلّف کے ساتھ ہیں .