حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
اظہار نبوت سے پہلے بھی سیّدنا محمد کریم ﷺ کا برتائو اپنے بچوں ، بیوی اہل خاندان ،ہمسفروں ،گاہگوں ، تاجروں اہلِ شہر اور زائرینِ حرم کے ساتھ قابلِ رشک تھا۔ اس لیے اس دور حیات کو بھی سیرت میں شامل کرنا ضروری ہے۔ (۴) اور کبھی یہ لفظ تاریخ بیانی کے لیے بھی آتا ہے(فیروز اللغات ص ۸۵، فیروز سنز لمیٹیڈ کراچی ۱۹۶۵ء)نبی محترم ﷺ کی پیدائش، بچپن اور شباب ایسے باکمال ہیں کہ ان کا بیان تاریخ انسانی کا ایک خوبصورت باب ہے۔ (۵) اور سِیْرَۃ ذاتی جواہر کے معنٰی بھی دیتا ہے(جدید نسیم اللغات اردو ص :۴۰۰ سیّد مرتضیٰ حسین امروھوی ، قائم رضا نسیم)۔ ہمارے نبی علیہ السلام نے نشوونما و تعلیم و تعلم کے اس زمانے میں نہ کسی سے پڑھا اور نہ کسی انسان کو آپ کی تربیت کے لیے پریشان ہونا پڑا وہ تائید غیبی تھی یا آپﷺ کے ذاتی جواہر تھے جن کی بدولت سیدنا محمد کریم ﷺ مشک و عنبر سے زیادہ خوشبودار ادائوں سے اپنے ماحول کو معطر رکھتے تھے اس لیے آپﷺ کے دور جوانی میں سیرۃ کا یہ مفہوم بھی موجود ہے۔ (۴) اور اصطلاحی معنٰی میں ’’ السِّیْرَۃ‘‘ ہمارے نبی مکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ پیدائش سے وفات تک تمام لمحات کا نام ہے۔ (عجالہ نافعہ ص ۴۸ مترجم و شارح عبد الحلیم چشتی نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی ۱۹۶۴ء مولف کتاب حضرت شاہ عبدالعزیز محدّث دھلویؒ) اس معنیٰ کو سامنے رکھا جائے تو بھی حضور ﷺ کی جوانی کے دنوں کا تفصیل تذکرہ بیان سیرہّ میں داخل ہے الغرض: لفظ سیرۃ کی جو بھی جامع تعبیر کی جائے اس کا تقاضہ ہے کہ حضور ﷺ کی زندگی کے ان شب و روز کو ضرور شامل کیا جائے جن کا دائرۂ زماں صدائے لَااِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ سے پہلے تک ہے ۔ظہورِ قُدسی سے عُمرِ نبوت تک آسمانی و زمینی مخلوقات میں صدیوں سے جن گھڑیوں کا شدّت سے انتظار تھا، وہ آپہنچیں ، حضور ﷺ پیدا ہوگئے محمّد نام رکھا گیا ، اس سے پہلے یہ نام کتابوں میں تھا مکّہ میں کسی نے اپنے بچے کو اس نام سے نہیں پکارا تھا، حضرت یحییٰ علیہ السلام کو بھی یہ شرف ملا کہ ان سے پہلے کسی کا نام یحییٰ نہ تھا (سورہ مریم:۷) حضورﷺ کا شباب اور کہولت بے مثال تھا، بچپن بھی لاجواب۔ نبوت ملنے کے بعد آپ ﷺ اپنے ماننے والوں کو اپنی رضاعت و طفولیت کے حالات و واقعات سنایا کرتے تھے، کبھی غموں کا ذکر بھی ہوتا کبھی خوشیوں کی باتیں ہوتیں اور کبھی محبتِ الٰہی اور شوقِ حبیب ﷺ کا تذکرہ ہوتا تھا۔ آپﷺ کی ولادت: ۹یا ۱۲ ربیع الاوّل ، ۲۲ اپریل ۵۷۱عیسوی کو ہوئی۔ ٭چھ سال کی عمر تھی جب اپنی امّی حضرت آمنہ رضی اللہ عنہاکے ساتھ مدینہ منورہ اپنے ننہال میں گئے تو وہ مناظر آپ کو خوب یاد تھے، اسی سفر (۵۷۷ عیسوی)میں واپسی پر اپنی والدہ کوقبر میں اترتے دیکھا۔ (الطَّبَقاتُ الکبرٰی: ۲/۱۱۶)