حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ماں حضرت خدیجہ ؓ انتہائی دیندار ، عاقلہ اور فہمیدہ خاتون تھیں ، سیر کی کتابوں میں ان کی کئی ایسی باتیں لکھی تھیں جن کے مطالعہ سے یہ امر روزِ روشن کی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے اجتہاد سے یہ سمجھ چکی تھیں کہ حضور مکرم ﷺ مقام نبوت پر فائز ہونے ہی والے تھیں ۔(فتح الباری لابن حجر: ۷/۱۳۵، الروض الانف :۲/۱۶۲) اب نکاح کی صرف ایک وجہ باقی رہ جاتی ہے کہ وہ اپنے پاکیزہ کردار، رسوم و رواج سے مکمل نفرت اور عفت و پاک دامنی کی وجہ سے اَلطَّاہِرَۃُ (پاکیزہ خاتون) کے منفرد لقب سے معروف تھیں ۔ اور یہ اللہ کا غیبی نظام بھی تھا کہ طیّب و طاہر نبی کے لیے جس بیوی کا انتخاب ہو ،اسے وہ عادات دی جائیں کہ وہ ’’مریمِ وقت‘‘ ہو۔ جن کو اللہ کی طرف سے چنا جاتا ہے ان کے لیے کلام الٰہی کے تعریفی الفاظ اس طرح کے ہوتے ہیں : (اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفَاکِ وَطَھَّرَکِ وَاصْطَفَاکِ عَلٰی نِسَآء العٰلمین (اٰل عمران: ۴۲) ترجمہ:اے مریم! بے شک، اللہ نے تمہیں چن لیا ہے، تمہیں پاکیزگی عطا کی ہے اور دنیا جہان کی ساری عورتوں میں تمہیں منتخب کر کے فضیلت بخشی۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہابھی وقت کی مریم تھیں جن کو حضورﷺ کے لیے چنا گیا، پاکیزہ رکھا گیا اور سارے جہان کی عورتوں میں ایک فضیلتِ عظیم دی بہرحال حضورﷺ کی خصوصیت کے ساتھ ساتھ امت کے لیے نمونہ یہ ہے کہ وہ جب انپے جیون ساتھی کا فیصلہ کرے تو اخلاق و کردار اور تعلیم و تربیت کو ترجیح دے،باقی چیزیں ثانوی درجہ رکھتی ہیں ۔ آپﷺ نے ایک نکاح کے علاوہ سب نکاح بیوائوں یا مطلّقات سے کیے اس رشتے کے پیچھے نفس پرستی نہیں عظیم تر مقاصد تھے جو پورے ہوئے۔ بعض نکاحوں میں بیوہ کو سہارا دینا مقصود تھا تو کہیں منکوحہ کے قبیلے کی بہتری منظور تھی، کسی میں رسوم جاہلیت کا قلعہ قمع پیش نظر تھا اور کسی میں تعلیم امت کے لا تعداد اسباق تھے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ امت کی ان مقدس مائوں کے توسط سے خواتین کے مسائل حل کرنے میں مدد ملی اورآپ کی روحانی اولاد کی تربیت ہو ئی اور جو شادی کا ایک قابلِ ذکر مقصد ہو سکتا ہے۔مادرِ اُمت کاعلمی و روحانی واقعہ: اُم المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکا علمی مقام اور بلندیٔ فکر کے ساتھ علوم سماویہ سے واقفیت کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ جب حضرت محمدﷺ پر وحی کا سلسلہ شروع ہوا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام کی اولین ملاقاتوں میں آپﷺ پریشان تھے۔ اس لیے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا مختلف دلائل سے آپﷺ کو تسلی دیتیں کہ آپ اللہ کے نبی ہیں ۔ وہ آپﷺ کے اوصاف حمید ہ بیان کرتیں کہ یہ صفات ایک نبی کے اندر ہی ہو سکتی ہیں (بخاری حدیث