حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
ہمارے پیارے آقا ﷺکا حلیہ شریف ہماری روحوں کے بادشاہ کا حلیہ مبارک جاذبِ نظر اور پاکیزہ تھا، ابتدائے کتاب میں اس لیے لکھاجارہاہے کہ سیرت النبیﷺ کے اس گلدستہ کو پڑھنے والے حضرات وخواتین چشم تصور سے حضورﷺ کادیداربھی کرتے رہیں اورکتاب کے مطالعہ سے عشقِ رسالت میں اضافہ ہو۔قد مُبَارَک: قد مبارک دیکھنے میں درمیانی تھا۔ نہایت مناسب مگر یہ معجزہ تھا کہ جب چند آدمیوں کے ساتھ چلتے تو سب سے اونچے معلوم ہوتے تھے۔سرِ مُبَارَک: سرِمُبَارَک کلاں و بزرگ، سرداری کا تاج، عقل و تدبّر کا پیکر۔بدن مُبَارَک: بدن مُبَارَک گھٹا ہوا خوبصورت، سجاوٹ کے ساتھ بھرا ہوا خوبصورتی گھپی ہوئی، جتنا کوئی غور کرتا خوبصورتی زیادہ معلوم ہوتی تھی۔ بدن مبارک پر بال بہت کم، چمک زیادہ ، سر مبارک کے بال سیاہ چمک دار کسی قدر گھونگریالے۔ بالوں میں تیل یا مشک جیسی چیزوں کا بھی استعمال فرماتے تھے۔ کچھ عمر میں رسیدگی، کچھ خوشبو وغیرہ کے استعمال سے بالوں میں کسی قدر ہموارپن سا آگیا تھا۔رِیشِ مُبَارَک: رِیشِ مُبارَک گھنی اور خوبصورتی کیساتھ بھرپورداڑھی اور سرمبارک میں گنتی کے کچھ بال سفید بھی ہوگئے تھے۔ بعضوں نے تعداد بھی بتائی ہے کہ ریش مبارک اور سرمیں ۲۰ بال سفید تھے۔مُقّدس پیشانی: مُقّدس پیشانی کشادہ اور روشن گویا آفتاب کا کنارہ بلکہ حسن و جمال کی سجدہ گاہ۔بھوئیں : بھوئیں گنجان، دراز اور باریک، ان کی نازک خمیدگی قوسِ قزح کے لیے باعث صد رشک جن کے بیچ میں کشادگی یعنی اقبال اور برکتوں کی کھلی دلیل ان دونوں کے بیچ میں ایک رگ تھی جو غصہ کے وقت ابھر جاتی اور پھڑکتی تھی۔مُبَارَک آنکھیں : مبارک آنکھیں بڑی بڑی تھیں ۔ موتی چور جن کے سرخ ڈورے جمال کے ساتھ جلال کی شان بھی دوبالا کرتے تھے۔ پتلی سیاہ، بھرّہ گویا نور کے آبگینے پر سیاہ مخمل کی بُندکی یا موتی کی آب دار سطح پر رُخ حور کا کالا تل پلکیں گنجان اور سیاہ اور تلوار جیسے خم کے ساتھ دراز۔رنگ: رنگ سفید، سرخی گھپی ہوئی جس میں رونق اور چمک حسن کو دوبالا کردینے والی۔مُبَارَک رخسار ے: مبارک رخسارے نرم ، سرخی مائل، گویا چاند پر گلاب کی سرخی، ہموار اور ہلکے نہ گوشت لٹکے ہوئے۔مقدس ناک: مقد س ناک بلندی مائل مگر زیادہ اُونچی نہ تھی کہ بدنما معلوم ہوتی۔ اس پر چمک