حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
یہ وہ دستاویز تھی جس پر سب صلح پسند لوگوں نے صاد کیا، یہ ایک آواز تھی، جس پر امن پسند لوگ لبیک کہہ سکے ،یہ ایک پلیٹ فارم تھا، جہاں مطعم بن عدی جیسے انسانیت دوست حضرات جمع ہو گئے، مطعم بن عدی وہ ہیں جنہوں نے اس معاہدہ کو پھاڑ دیا تھا جو بنو ہاشم کے بائیکاٹ کے لیے لکھا گیا تھا۔ (اسد الغابہ: ۱/۲۲۳) اس جماعت کے قائم ہونے کے اسباب میں سے ایک وہ فطری انسانی خواہش بھی ہو سکتی ہے جو ہر شخص چاہتا ہے، اس کے ساتھ حضورﷺ کی خواہش کو بھی ایک بڑا دخل تھا، آپﷺ سے اللہ نے جو کام لینا تھا، وہ جنگ و جدل میں اتنا موثر نہ ہو سکتا تھا جتنا امن کی شکل میں ہوگیا ۔ اس لیے محمدﷺ کی دلی تمنا پوری ہوئی، انجمن کے ابتدائی اجلاس تب شروع ہو گئے جب دل کو دھلا دینے والا یہ واقعہ پیش آیا۔قیامِ جمعیت کے محرکات: اس جماعت کے قیام کامحرّکِ اوّل تو یہی تھا کہ جزیرۂ عرب میں لا قانونیت سے ہر شریف آدمی پریشان تھا اور چاہتا تھا کہ سب لوگ قانون کے دائرے میں رہیں تاکہ کوئی انسان دوسرے پر زیادتی نہ کر سکے، لیکن ایک خاص واقعہ قیام جمعیت کا فوری سبب بنا اور سیدنا محمد ﷺ کے ساتھیوں نے جو سوچا تھا اس پر عمل کا مرحلہ بہت جلد آگیا ۔واقعہ یہ ہوا کہ قبیلہ زبید کا ایک شخص اپنا کچھ مال لے کر مکہ میں آیا۔ یہ مال اس سے عاص ابن وائل نے خرید لیا۔ یہ عاص مکے کے بڑے اور معزز لوگوں میں سے تھا۔ اس نے مال تو لے لیا مگر اس کی قیمت روک لی اس ظلم کے خلاف یہ زبیدی شخص بنی عبدالدار، بنی مخزوم، بنی جمح، بنی سہم اور بنی عدی ابن کعب کے پاس فریاد لے کر گیا اور عاص کے خلاف ان خاندانوں سے مدد مانگی (مگر چونکہ عاص مکہ کے بڑے لوگوں میں سے تھا اس لیے ان سب لوگوں نے عاص کے خلاف اس کی مدد کرنے سے انکار کر دیا اور اس زبیدی شخص کو ڈانٹ ڈپٹ کر واپس کر دیا۔ جب زبیدی(مظلوم) نے ان لوگوں کی یہ حالت دیکھی تو مایوس ہو کر وہ صبح کا سورج طلوع ہونے کے وقت ابو قبیس نامی پہاڑ پر چڑھا جبکہ قریش اپنے مکانوں کے اندر ہی تھے۔ وہاں چڑھ کر اس شخص نے بہت بلند آواز سے یہ شعر پڑھے، جو نبی اکرمﷺ سمیت تمام قریشی ہاشمی گھرانوں کے مکینوں نے سنے حضورﷺ کا گھر بیت اللہ کے قریب تھا ۔اس نے کہا: یَا آلَ فہْرٍ لِمَظْلُوْمِ بِضَاعَتُہٗ بِبَطْنِ مَکَّۃَ نَائی الدَّارِ وَ النَّفَرِ ترجمہ:اے فہر کی اولاد! ایک مظلوم کی مدد کرو جو اپنے گھر اور وطن سے دور ہے اور جس کی تمام جمع پونجی اور سرمایہ اس وقت مکے کے اندر ہی ہے۔‘‘