حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
حضرات انبیاء علیہم السلام کے سچے خواب اس نبوت و رسالت کا پیش خیمہ ہوتے ہیں جو اللہ کے علم میں ہوتی ہے، ہر وہ آدمی جو صالح خواب دیکھے وہ نبی نہیں ہو سکتا۔ اور اب تو ہمیشہ کے لیے نبوت کا دروازہ بند ہے۔ ملاحظہ:خوابوں کے ذریعے جناب رسالتمآب ﷺ اللہ تعالیٰ سے فیض طلب ہوتے تھے۔ اس نعمت کی ایک وجہ آپﷺ کی سچی باتیں تھیں اور دوسری وجہ یہ تھی کہ قربِ نبوت میں حضورﷺ اکثر و بیشتر تنہارہتے اور اپنے اللہ سے ہم کلام رہتے تھے، اللہ جسے پسند کرتے ہیں ، اسے دنیا سے الگ کرلیتے ہیں ۔ اعطاء نبوت کے بعد حضورﷺ سے پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ﷺ قرآنی آیت لَھُمُ البُشْریٰ فِی الْحَیَا ۃِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرِہ (یونس : ۶۹) وہ اس کے لئے دنیا و آخرت کی خوشخبر ی ہے۔ اس آیت میں میں کون سی خبرمراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: سچے خواب دنیا و آخرت کی خوشخبری ہیں ۔(اعلام الموقعین ج ۴ ص ۲۷۳)خلوت کی محبت، عبادت کا ذوق اللہ تعالیٰ جسے اپنا بنانا چاہتے ہیں ، اسے لوگوں سے اور خصوصاً شرک وکفر کی جگہ سے دور کر لیتے ہیں ۔ جب آپﷺ کی عمر چالیس سال ہوئی تو اللہ نے آپﷺ کو اپنی ذات سے ہم کلام ہونے کی عزت سے نوازا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :ثُمَّ حُبِّبَ اِلَیْہِ الخَلاء۔ (عیون الاثر: ۱/ ۱۰۲) ترجمہ:(نبی) رحمتﷺ (کے قلب) اقدس میں اللہ کی طرف سے (لوگوں سے دور کہیں چلے جانے کی) محبت ڈال دی گئی۔‘‘ نبی علیہ السلام سے پہلے بھی حضرات انبیاء علیہم السلام کو ان خلوتوں کے ذریعے اللہ کی معرفتِ خاصہ اور انعاماتِ الٰہیہ سے نوازا گیا تھا، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے ان ہی مناجاتوں کے صلہ میں حضرت اسحاق و حضرت یعقوب علیہما السلام جیسے نبی بطور اولاد عطاء فرمائے۔ (سورئہ مریم: ۴۸)نبیوں کی تاریخ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب ان پر بڑے انعامات خلوت میں عطا فرمائے ، ان کو لوگوں سے الگ رکھا گیا۔حضرت مریم علیہ السلام کو اللہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام عنایت کیے تو ان کو لوگوں سے الگ کردیا (سورہ مریم :۱۷) حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اعتکاف میں انعام ملا(الاعراف:۱۴۲) حضرت یونس علیہ السلام پہ انعام مچھلی کے پیٹ میں خلوت میں عطافرمایا(الانبیاء :۸۷) غارِ حراء میں حضور ﷺ نے اعتکاف فرمایا، اس غارپر اعتکاف کا یہ سلسلہ صالحین میں سے چلا آرہا تھا۔( سیرۃ ابن کثیر: ۱/ ۴۰۲، السیرۃ الحلبیۃ: ۱/ ۳۳۷)