حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
’’حضرت ابراہیم علیہ السّلام نہ یہودی تھے نہ نصرانی، بلکہ وہ سیدھے سیدھے مسلمان تھے اور نہ کبھی وہ شرک کرنے والوں میں شامل ہوئے۔‘‘ ہمارے نبی علیہ السّلام بھی منجانب اللّٰہ حَنِیْفًا (سیدھے سیدھے مسلمان) تھے کسی افرا ط و تفریط کے بغیر فقط دین ابراہیمی کو اپنا راہنما تصوّر کرتے تھے، قبل ازوحی بھی آپﷺ اسی دین پر چلتے تھے۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب ﷺ کی تربیت اپنی توفیقِ خاص کی نگرانی میں فرما رہے تھے، بظاہر بہت مشکل ہے کہ ایک آدمی اپنے قرب و جوار سے متاثر نہ ہو اور نہ اس میں اپنے خاندانی اور شہری نظریات سرایت کرسکیں ، لیکن دیکھا جاتا ہے کہ ایسا ہوتا ضرور ہے۔ اس کی وجہ حضورﷺ نے ارشاد فرمائی کہ ہر بچّہ فطرت اسلام پر پیداہوتا ہے بعد میں اس کے ماں باپ اس کو یہودی ، نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں (زاد المعاد ۵/۴۱۰)یعنی اس کی طبیعت میں مذہب اسلام کی انتہائی ضروری باتیں پسندیدہ ہوتی ہیں ، اس میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ اللہ کو ایک مانے اور رسولوں کے پیغامات کو منجانب اللہ سمجھ کر زندگی گزارے اور ان کے نظریہ کے خلاف زندگی نہ گزارے، اگر والدین اسے کسی اور طرف نہ لے جائیں تو وہ ہر قیمت پر یہی پسند کرتا ہے کہ اسلام ہی اس کا مذہب ہو ۔حدیثِ قدسی ہے،رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں : حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے بندوں کو فطرۃِ حنیف(شرک و کفر سے متنفر اور توحید سے محبت کرنے والا) پیدا کیا ہے(جمع الفوائد: ۹۷۱۹) پس جبکہ ہر مولود ابتداء ہی سے حنیف اور فطرۃً اسلام پر پیدا ہوتا ہے تو جو شخص شیخ ہو تمام انبیاء کا اور امام ہو تمام حُنَفَاء کا اور مقتداء ہواورتمام مُوَحّدین کا اور قَدْوَہْ اور اُسوہ ہو،قیامت تک آنے والوں کاتووہ کیوں نہ کفر اور شرک سے بری اور بیزار اور توحید کا پرستار ہوگا؟ بلاشبہ وہ سب سے بڑا حنیف اور رشید (ہدایت یافتہ) ہوگااور اس کی فطرت سب سے زیادہ سلیم اور اس کی طبیعت سب سے زیادہ مستقیم ہوگی وہ شخصیت سیدنا محمد رسول اللہﷺ ہی کی ہے، ملت ابراہیم فطرتِ سلیمہ ہی کا دوسرا نام ہے اس لیے قبل نزول وحی سیّدنا محمدﷺ ملتِ ابراہیم پر چلتے تھے۔ اللہ آپﷺ کو اس کی توفیق دیتے تھے۔ (شرح الزرقانی:۹/۱۶،تاریخ الخمیس :۱/۲۳۷)ملّتِ ابراہیم علیہ السلام کا اتباع: قرآن کریم میں چھ جگہ نبی اکرم ﷺ کو ابراہیم حنیف علیہ السلام کی ملّت کے اتّباع کا حکم مذکور ہے اور کہیں اس سے اعراض کی مذمّت ہے ایک یہ آیت ہے:۔ ثُمَّ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیفًا وَّمَا کَانَ مِنَ المُشْرِ کیْن (اَلنَّحَل:۱۲۳)۔ ترجمہ:پھر ہم نے آپﷺ کی طرف وحی بھیجی کہ ابراہیم حنیف کی ملّت کا اتباع کیجئے اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔