حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
تعریف میں شامل کیا گیا ہے، نبی محترم ﷺ قبل ازوحی ان نیکیوں کے اپنے ایام جوانی میں عادی تھے اور ان امور کی پابندی کے ساتھ معروف ہوچکے تھے۔ اس آیت میں (اَلْبِرُّ)یعنی نیکی کے جواجزاء بیان کیے گئے ہیں وہ یہ ہیں :ایمان باللہ ، آخرت کا یقین ، فرشتوں کے وجوداور کتب سماویہ کی حقانیت پرایمان اور نبیوں کو ماننے کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں ، یتیموں ، مساکین، مسافروں ، سائلین اور غلاموں پر اموال خرچ کرنے ، نماز پڑھنے، زکوٰۃ کی ادائیگی (انفاق فی سبیل اللہ) وعدہ و فائی ، صبر و رضا اور صداقت و تقویٰ اَلْبَرُّ (نیکی) کی ان تمام قرآنی اقسام پر آپ ﷺ پوری طرح کاربند تھے، اس لیے کہا گیا : آپﷺ نیکی کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں ، نزولِ قرآن سے پہلے اسلامی اصولوں کی پابندی ثبوت ہے اس امر کا کہ آپﷺ کی فطرت اسلامی تھی۔ (۱۴) سب سے بڑھ کر وعدہ وفائی کرنے والے : وَاَوْفَاھُمْ عَھْدًا (سب سے بڑے وعدہ وفا) حقوق العباد کا ایک بڑا حصہ وہ شخص ادا کرلیتا ہے جو اللہ کے بندوں سے کیے ہوئے وعدوں پر پورا اترتا ہے، ہمارے نبی علیہ السلام کو قبل از نبوت ہی اس میں کمال حاصل ہوگیا تھا اور ایک دن آپ ﷺ نے کسی سے وعدہ کرلیا، اس آدمی کے انتظار میں تین دن تک مقررہ جگہ قیام فرمایا( ابودائود باب العدہ من کتاب الادب) تاریخ انسانی میں وعدہ وفائی کا ایسا کوئی واقعہ شاید ہی ملے۔ سالہا سال تک ایفائے عہد کی محمدی تاریخ نے روزِ قیامت تک آنے والی انسانیت کو اس جوہر عظیم کا جو سبق دیا، اسی کو اللہ نے وَاَوْفُوا بِالْعَھْدِ(سورۃ الاسراء :۳۴)سے تعبیر کرکے انسانوں کو سمجھایا کہ ’’وعدہ پورا کیا کرو، اس کے متعلق پوچھ ہوگی۔‘‘ (۱۵) سب سے زیادہ امانت دار : وَاٰمَنُھُمْ اَمَانَۃً (سب سے بڑے امانت دار) (الرّحیق المختوم: ۱/۴۷) امانت کے جتنے مفاہیم بھی لغت میں آسکتے ہیں ، وہ نبی علیہ السلام میں موجود تھے، لوگوں کی عزتیں ، اموال اور ان کی جانیں آپ ﷺ کی زبان اور ہاتھوں سے محفوظ ومامون تھیں ۔ مکہ کے شہریوں میں سے کوئی بھی بغیر جھجک اپنے د راہم و دنانیر، سونا، چاندی آپﷺ کے پاس رکھوا دیتا اور جب چاہتا وصول کرلیتا ، یہ بلامعاوضہ خدمت انسانی ہمدردی کے جذبہ سے کی جارہی تھی، ’’الْاَمِیْنُ ‘‘لقب کی شہرت کو چار چاند اس لیے بھی لگائے گئے کہ اللہ کی اس امانت کے امین بھی محمدﷺ ہی تھے جس کا ذکر سورۃ الاحزاب:۷۲ میں کیا جانے والا تھا، وہی امانت جسے اٹھانے سے آسمانوں و زمینوں اور پہاڑوں نے انکار کردیا تھا۔