حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
آپﷺوہاں تشریف لے جاتے، کھانے پینے کی اشیاء، زیتون کا تیل، روٹی، گوشت اور پینے کے لیے پانی ساتھ ہوتا تھا، جب یہ چیزیں ختم ہوتیں تو آپ گھر آتے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپﷺ کے لیے یہ اشیاء تیار رکھتیں اور آپﷺ لے کر واپس جبلِ نور کے اس غار میں چلے جاتے، یہاں کوئی ملنے آتا تو آپﷺ ان چیزوں کو مہمان کے سامنے رکھ دیتے تھے۔ عام طور پر ایک ماہ بعد آپ غار حراء سے اترتے تو صدقہ وخیرات کیا کرتے تھے اس لیے مساکین مکہ اس دن اس پہاڑ کے قریب جمع ہو جاتے اور حضورﷺ اتر کر ان کو کھانا کھلاتے تھے۔ (السیرۃ الحلبیۃ: ۱/ ۳۳۸، زاد المعاد: ۴/ ۲۹۱) حتیٰ کہ وہ مبارک دن آگیا، جس روز حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آکر آپﷺ کو اللہ کی طرف سے سورۃ العلق کی ابتدائی آیات سنائیں ۔عرفانِ عام:قدامت سے جدّت تک : فاران کی چوٹی سے صدائے توحید بلند ہونے تک کے جو حالات وواقعات لکھے جارہے ہیں ان کے مطالعہ سے واضح ہورہا ہے کہ نزولِ قرآن تک ہر طبقہ آپﷺ کو جاننے لگ گیا، اب یہ ثابت کیا جانا ہے یہودو نصاریٰ بھی آپﷺ کے اعمال واخلاق سے یہی جان گئے کہ آپﷺ ہی آخری نبی ہیں ، تاہم قرآن کریم کی اس شہادت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہود ونصاریٰ حضورﷺ کے نبی ہونے کو اس طرح یقینی سمجھتے تھے جیسے وہ اپنی اولاد کو یقینا پہچانتے ہیں ۔اوریہ عرفانِ عام اس قدر تھا کہ انہوں نے آپﷺ کے بچپن ، جوانی اور اعلان نبوت سے پہلے کے حالات کو اسی طرح دیکھا جس طرح انسان اپنی اولاد کے ہر زمانۂ حیات خصوصًا جوانی تک تمام حالات سے واقف ہوتاہے، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ اسلام پھیلنے سے پہلے اور اس کے بعد انہوں آپﷺ کو پہچانا، قرآن میں ہے۔{یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَہُمْ} (البقرۃ: ۱۴۶) ترجمہ:آپﷺ(کے سچے نبی ہونے )کو یہ( اتنی اچھی طرح) پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بچوں کو پہچانتے ہیں ۔ قرآنِ کریم کے مذکورہ ارشاد میں جوپیغام خاص ہے اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ: الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَر (الاعراف: ۱۵۷) ترجمہ:ان لوگوں نے آپﷺ کی سچی نبوت کی نشانیاں ( اپنی کتبِ مقدسہ) توریت وانجیل میں مطالعہ کی ہیں ایسی کتاب جو ان کو نیکی کا حکم دیتی اور برائی سے روکتی ہے۔ اس آیت سے یہمعلوم ہوگیا کہ ہرزمانے کے یہود کو نبوتِ محمدیﷺ کا یقین ان کی کتابوں میں موجودذکر رسولﷺکی بناء پر تھا ظہور نبویﷺ کے زمانے، مکہ میں ان کی پیدائش وغیرہ بہت سی علامات سیپہچان گئے تھے کہ