حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم اس کے بعد میں نے کبھی کسی بت کو ہاتھ نہیں لگایا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو نبوت و رسالت سے سرفراز فرمایا اور آپ ﷺپر اپنا کلام اتارا۔ (اَلمسْتدرَک عَلَی الصَّحیحین:۴۹۵۶)بت پرستی اور حرام رزق سے پرہیز: دعوت الی اللہ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان خود برائی سے دور رہے، آپﷺ کا یہ طریقہ ہر وقت جاری رہتا تھا، حضرت آمنہ کے بعد جس عظیم خاتون کو یہ شرف ملا کہ آپﷺ ان کو اُمیّ‘‘ کہا کرتے تھے، وہ حضرت اُمّ اَیْمن رضی اللہ عنہا برکہ تھیں ‘ انہوں نے فرمایا: ایک دن خاندان کے سب بزرگوں نے کوشش کی کہ حضرت محمد ﷺ عید کے دن اس بُت کے پاس حاضری دیں جہاں سب چھوٹے بڑے جا کر اعتکاف کرتے ہیں ، آپﷺ نے انکار فرمادیا، تو مجبور کیا گیا، اللہ نے آپﷺ کی یہ مدد فرمائی کہ جیسے ہی اس بت کی طرف آپﷺ چلے، تو آپﷺ غائب ہوگئے اور دیر تک نظروں سے اوجھل رہے، واپس تشریف لائے ( تو سب نے کلمات شکر ادا کیے اور ) آپﷺ سے پوچھا :یہ معاملہ کیا تھا، آپﷺ کہاں تھے؟ فرمایا: میں جیسے ہی ادھر کو بڑھا جدھر بت تھا، ایک سفید رنگ کا آدمی پکار کر کہنے لگا: اے محمّدﷺ! اسکے قریب نہ جائو! اور میں غائب کردیا گیا۔ (عیون الاثر:۱/۵۶) یہ توحیدِ کامل کا نتیجہ تھا کہ حضرت محمدﷺ شرک کی جگہوں کے قریب جانے سے بھی بچتے تھے۔ اور اللہ نے آپﷺ کو غیر اللہ کے نام کے ذبیحوں سے بھی بچائے رکھا، ایک مرتبہ قریش نے آپﷺ کے سامنے لاکر کھانا رکھا اس مجلس میں زید بن عمرو بن نفیل تھے آپﷺ نے اسے کھانے سے انکار کردیا۔ زید نے بھی انکار کیا اور فرمایا: میں بتوں کے نام پر ذبح کیے ہوئے جانور اور بتوں کے چڑھاوے نہیں کھا تا میں صرف وہی چیز کھاتا ہوں جس پر صرف اللہ کا نام لیا جائے۔ آپ کے دوست زید بن عمرو بن نفیل قریش سے یہ کہا کرتے تھے کہ بکری کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور اللہ ہی نے اس کے لیے گھاس اگائی پھر تم اس کو غیر اللہ کے نام پر کیوں ذبح کرتے ہو۔ (فتح الباری، حدیث زید بن عمرو بن نفیل) انسانی عقل بھی یہ تسلیم نہیں کرتی کہ ایک انسان اللہ واحد، خالق ، ومالک اور پالن ہار کو چھوڑ کر کسی اور کی بندگی کرے۔اعمالِ نبویﷺ کے اثرات : رسول رحمت ﷺ کے اخلاق عالیہ ،پختہ عقائداور خوبصورت ادائوں کے اثرات نظر آنے لگے ،لوگوں میں آپﷺکی محبت عام ہوچکی، لوگ یہ سمجھنے لگے کہ حضرت محمدﷺ پر اللہ کا خصوصی فضل ہے اس لیے بہت سے لوگ متاثر ہوتے اور حضورﷺ کی اتباع کوشش کرتے تھے ۔(الخصائص الکبریٰ ۱/۱۵۲)