حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
طلوعِ سحرسے صبحِ نور تک: یہ چالیس سال جو نزول وحی سے پہلے گزرے وہ اذان سحر تھی ،اب فجر ہونے کا وقت دور نہیں ان سالوں میں آپﷺ ایک پختہ رائے، تجربہ کار اور جہاں دیدہ شخصیت بن چکے تھے، دنیا کے مختلف گوشوں کی تہذیبوں اور ان کے رسوم ورواج کا گہرا مطالعہ آپﷺ نے خود یمن، بصریٰ اور شام کے اسفار میں کیا اور موسم حج میں مختلف ممالک سے آنے والے لوگوں سے ملاقاتیں اور ان کے ساتھ گفت وشنید سے ان علاقوں کے حالات آپﷺ کے سامنے آرہے تھے جن میں آپﷺ نے دعوت دین کا کام کرنا تھا، اس لیے وہاں تک ہدایت کی روشنی کے آثار دیکھے جا چکے، اب سحرہونے کو تھی قرآن کریم نے اسے ہمیشہ یوں تعبیر کیا ہے: وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ اسْتَوٰٓی اٰتَیْنٰہُ حُکْمًا وَّ عِلْمًا وَ کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَo (القصص: ۱۴) جب (حضرت موسیٰ علیہ السلام) اپنی بھر پور توانائی کو پہنچے اور پورے جوان ہوگئے تو ہم نے انہیں علم وحکمت سے نوازا۔ اسی قسم کے الفاظ حضرت یوسف علیہ السلام کے متعلق فرمائے۔ (دیکھئے سورۃ یوسف: آیت نمبر ۲۲) دیگر نبیوں کی طرح جب آپﷺ کے قوائے جسمانیہ و روحانیہ حدِّ کمال کو پہنچ گئے اور تجلیاتِ الٰہیہ کو قبول کرنے کی استعداد مکمل ہوگئی، تب اللہ نے اپنے فضل اور رحمت سے آپﷺ کے سر پر ختم نبوت کا تاج سجا دیا۔ {وَ اللّٰہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ ذُوْ الْفَضْلِ الْعَظِیْمِo} (البقرۃ: ۱۰۵) اور اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے مخصوص فرما لیتا ہے اور اللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے۔ فضل عظیم اور رحمت الٰہی کے لیے اللہ نے سیدنا محمدﷺ کو چن لیا اور اب وہ وقت آیا کہ آپﷺ کے سر پہ رحمۃٌ للعالمینیﷺ کاتاج رکھ دیا جائے۔اور صبح نور کی کرنیں پور ے عالم کو منورکردیں ، تو ابتدا ہوئی سچے خوابوں سے کہ جب حضرت نبی کریم ﷺ محو استراحت ہوتے، اورایک دوسری دنیا میں پہنچ جاتے تو بارگاہِ الٰہی سے راز ونیاز کی باتیں آپﷺ کے قلب سلیم پہ نازل کی جاتیں ۔(المواھبُ اللدُّ نیہ: ۲/۴۳۸ ) اس سے پہلے لکھا جا چکا ہے کہ فرشتے مختلف اوقات میں آپﷺ سے ملتے رہتے تھے۔ اور آپﷺ کے کلام میں وہ نور نظر آتا تھا جو بعد میں قرآنی آیات کے مضامین میں نازل ہوا۔مکہ کی فضاؤں میں آمد بہار کی نوید: اب بہت زیادہ وقت نہیں رہ گیا کہ آفتاب رسالت طلوع ہو اور وادی اُمُّ القرُیٰ (مکۃ المکرمہ) کے جبل نور سے کرنیں پھوٹیں اور سارے عالم کو منورکرنے کی جو ابتدا چالیس سال اِک ستارے سے پہلے ہوچکی تھی اس کی تکمیل ہوجائے ، مردہ