حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
٭ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ نے ید بیضاء (چمکتا ہاتھ) نصیب فرمایا تھا تو سیدنا محمد ﷺ کو اللہ نے مجسمۂ نور بنایا، آپﷺ کا نور سیدنا آدم علیہ السلام سے پشت درپشت چلا آرہا تھا جس نے حضرت محمدﷺ کی صورت میں مکہ کی سرزمین سے روشنی دینا شرو ع کی اور ایک عالم نہیں دونوں جہانوں کو منور کردیا۔ (شر ح الزرقانی علی المواھب ج۷، ص ۸۸) ٭ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے لیے اللہ نے پتھروں سے پانی نکالا ، چشمے جاری ہوگئے، سیدنا رسولِ انورﷺ نے بازار ذی المجاز کو جاتے ہوئے قافلے کے لیے زمین پر ایڑی ماری تو پانی کا چشمہ ابل پڑا۔(سبل الہدیٰ والرشاد۲/۱۳۹) ٭ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو طور پر مناجات کا شرف ملا سیدنا محمد مکی مدنی علیہ الصلوت والتسلیمات کو اللہ نے غارِ حرا میں لذتِ مناجات کی دولت سے آشنا فرمایا۔(عیون الاثر: ۱/۱۰۲) ٭حضرت ہارون علیہ السلام بڑے قادر الکلام خطیب اور صاحب سخن فصیح و بلیغ نبی تھے۔ (القصص :۳۴) ہمارے سیدنا رسولِ اعظم ﷺ کو اللہ نے ابتدائے طفولیت میں ہی شریں کلامی کی دولت دے رکھی تھی حتی کہ آپﷺ افصح العرب تھے۔(شرح الزرقانی۵/۲۹۶ ، شفاء ،۱/۸۰) ٭حضرت سلیمان علیہ السلام جانوروں سے اپنی مرضی کی بات منوالیتے تھے،(النمل:۱۷) توحضورانورﷺ نے ایک سفر میں اونٹ سے کوئی بات فرمائی جس سے وہ سرکشی چھوڑ کر مطیع بن گیا۔(سبل الہدیٰ ۲/۱۳۹) ٭ حضرت سلیمان علیہ السلام شیاطین کو مسخر کرلیتے تھے، سیدنا محمد ﷺ بھی شیطان کی دست برد سے بچے رہتے تھے۔بلکہ وہ آپﷺ کے تابع ہوچکاتھا۔اس طرح کی بے شمار باتیں ایسی نظر آتی تھیں جو نبیوں میں ہوتی تھیں ۔جہاں کے سارے کمالات تجھ میں ہیں تیرے کمالات کسی میں نہیں مگر دوچار ملاحظہ: اس مضمون میں حضرات انبیاء علیہم السلام کی خصوصیات کا تذکرہ ’’شر ح الزرقانی علی المواھب ، فصل فِیْمَا خَصَّہ اللّٰہُ مِنَ الْمُعْجِزَاتِ،ص ۵ سے ص ۱۴۰ تک لیا گیا ہے، جن نبیوں کاذکرِ خیر ہوا،اہلِ عرب ان کے حالات وواقعات سنتے رہتے تھے،انہوں نے بعض نبیوں کی شبیہیں بناکر ان کی عبادت شروع کردی تھی، احترام کارشتہ توسب رسولوں کے ساتھ تھا، اس لیے ان کے سامنے نبیوں کی صفات سے متصف ایک شخصیت کاموجود ہونا،ایک کھلی دعوت تھی کہ جیسے ہی حضرت محمدﷺ جوان کے بھائی ،بھتیجے اورکسی کے بھانجیاں اپنی نبوت کااعلان کریں ،و ہ حضورﷺ کے ہر اول قافلے کے حدی خوان بن جائیں ،چنانچہ خوش قسمت مردوں اورخواتین نے اعلانِ اسلام کے بعدفورًا لبیک یارسول اللہ ﷺ کہااورحضورﷺ کے سچے دوست بن گئے۔