حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
الوفاء :۱/۴۶) دور دراز کے زائرینِ حرم شان احمدﷺ میں رطب اللسان تھے۔(سبل الہدیٰ :۲/۱۴۷) جو مکہ آتا وہ آپﷺ کو ضرور دیکھتا اور اپنے علاقے میں جا تا تو محمد کامدحت سراہوتا، اس لیے کہ حضرات انبیاء علیہم السلام میں جو انفرادی خصوصیات پائی گئیں تھیں اور کتاب و سنت میں ان کی خصوصیت کے طور پر مذکور ہیں وہ تمام امتیازی شانیں لوگ ہمارے نبی علیہ السلام کی ذات والا صفات میں بدرجہ اتم دیکھتے تھے۔ اس لیے جوآپﷺ کودیکھتا ، اس کی زبان حال پہ جاری ہوتا:حسنِ یوسف دمِ عیسیٰ یدِ بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری حضور ﷺ کی ان صفات کا دائرہ تریسٹھ سال میں پھیلا ہوا ہے، لیکن چالیس سال عمر مبارک سے پہلے (اعلانِ نبوت کے وقت ) تک جن اوصاف کا ظہور ہوا ، یہاں ان کا ذکر کیا جاتا ہے۔ علامہ زرقانی مالکی رحمۃ اللہ علیہ کے طویل مضمون سے خواص انبیاء کے چند اقتباسات لکھے جاتے ہیں اور اظہارِ نبوت سے پہلے کی چند نبویﷺ صفات کا ذکرکیاجاتا ہے۔ ٭ حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ نے جس طرح تمام ضروریات زندگی کی چیزوں اور ان کے خواص کا علم دیا، اسی طرح سیدنا محمد ﷺ کو علم الاشیاء سے نوازا۔ ٭ حضرت ادریس علیہ السلام کو مقام رفیع دیا، حضورﷺ کو بلند و بالا مقام سے سرفرازفرمایا( کہ فرشتے آپﷺ کے محافظ وساتھی ہوتے تھے اور لوگوں کے دلوں میں آپ ﷺ کی محبت ڈال دی گئی۔) (سبل الہدیٰ : ۲۰/۱۴۷ ، المقدمہ) ٭ حضرت نو ح علیہ السلام کے طفیل ان کی قوم نے عذاب الٰہی سے نجات پائی، ( تو سیدنا محمد ﷺ کی برکت سے) اہل عرب نے خشک سالی سے نجات پائی۔(المواہب اللدنیہ ـ۱/۱۱۲) ٭ ایک دن تلواریں نیاموں سے باہر آنے والی تھیں کہ حضرت محمدﷺ کی تدبیر سے جنگ کی جگہ امن اور خوشیوں نے لے لی۔(عیون الاثر: ۱/۶۶) ٭ سیدناابراہیم علیہ السلام پر اللہ نے نارِ نمرود کو ٹھنڈ ا فرمایا، تو سیدنا حضرت رسولِ اکرمﷺ پربھی فرشتے سایہ کرتے اور لق و دق صحراء میں گرمی کی شدت سے جہاں آپﷺ کی حفاظت ہوتی وہاں آپﷺکے ساتھیوں کو بھی سایہ مل جاتا۔(جامع ترمذی، باب ماجاء فی بدء نبوۃ النبیﷺ)