حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا عہد شباب |
|
فرمایا۔ اس لئے محمّد ﷺ کی قبل از تبلیغِ اسلام زندگی اسی طرح غیر معمولی ہے، جس طرح آپﷺ کی نبوی زندگی کا ہر لمحہ لائق قدر ہے۔ خصوصاً جوانوں کے لئے ان مبارک سالوں میں اہم اسباق ہیں ۔ یہ آپﷺ کا عہدِ شباب تھا۔ اس میں حضرت محمدﷺ نے اپنے کم عمر چچا زاد بھائیوں میں بڑے بھائی کا اعلیٰ کردار پیش کیا، اپنے بزرگوں کے آداب کا خیال رکھنے اور ان کی آنکھوں کو روشن کرنے کے مناظربھی دکھائے، حقوق العباد ، انصاف پسندی، ملّی خدمات اور ہر دل عزیزی کی حقیقی تصویر لوگوں کے سامنے آئی ۔ سیدنا محمّد ﷺ ایک باپ اور شوہر کے رنگ میں بھی نظر آئے اور تجارت و سیادت بھی دیکھی گئی۔ الغرض: جس طرزِحیات کو آپﷺ نے انسانوں کی فلاح کاذریعہ قراردیناتھا اور کے سارے رنگ قبل از اسلام کی زندگی میں دیکھے جاسکتے ہیں ۔ بس ان خوبصورت پہلووں کو عام کرنے کے لئے یہ کتاب ترتیب دی گئی ہے۔اس موضوع پرلکھناناممکن نہیں تومشکل ضرورتھا،اس لیے کہیہ اس وقت کے مناظر ہیں جب آپﷺ کی سیرت کو محفوظ کرنے کا وہ انتظام نہ تھا جو بعد میں ہوا۔ اور یہ ان دنوں کے قصّے ہیں جب ابھی نہ جانثاران مصطفے ﷺتھے نہ کسی کو رفعت شان سے واقفیت تھی، جب وہ اہل مکہ مسلمان ہوئے تو ان کو آپﷺ کے اخلاقِ عالیہ کی قدر ہوئی۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ تبلیغِ دین سے پہلے کی زندگی اورحضورﷺ کے عہدِ شباب پہ لکھنا کتنا مشکل امر ہے۔ اس کے باوجود جو ہوگیا اس پرا للہ کا شکر ہے، اس مقصد میں کامیابی کے لیے ایک حدیث ،تاریخی واقعے یاایک قول سے مختلف اسباق اخذ کیے ہیں اس لیے قاری کو ایک واقعہ کے مختلف عنوانات متعدد ابواب میں نظر آئیں تو اسے تکرار سمجھ کر مطالعے سے نظر انداز نہ کیا جائے، امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کا طرز بھی یہی ہے اور اگر آپ سید سلمان ندوی ؒ کی سیرت عائشہ رضی اللہ عنہا پڑھیں تو اس میں بھی اس قسم کا استدلال نظر آئے گا۔ اس لئے چند احادیث و واقعات میں ایساکرنا ناگریز تھا، مجموعہ کتاب کو سامنے رکھیں تو واضح ہو جائے کہ کوشش کی گئی ہے کہ تکرار نہ ہو۔ ناچیز اس موضوع پر جو کچھ جمع کرسکا، اسے نو ابواب پر تقسیم کر دیا ہے