جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
قمیص ، تہبند چادر عمامہ ، یہ لِباس نبی کریمﷺ سے ثابت ہیں اور شلوار آپﷺسے خریدنا اور بعض کے نزدیک پہننا بھی ثابت ہے ، اِس لئے مسلمانوں کو سنت کے مطابق لِباس و پوشاک استعمال کرنا چاہیئے اور مغربی تہذیب و تمدّن اور اُن کے رنگ و ڈھنگ میں رنگ جانے سے بچنا چاہیئے ، تاکہ کل قیامت کے دن کامیاب لوگوں کے ساتھ حشر نشر ہو ۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ کوٹ پتلون ، پینٹ شرٹ یہ وہ لِباس ہے جو مغرب سے درآمد کیا گیا ہے ، مسلمانوں کا ایجاد کردہ لِباس نہیں ، اِس لئے اصلاً تو اس کے پہننے میں کافروں کے ساتھ مشابہت کا معنی پایا جاتا ہے ، چنانچہ اِسی سبب کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے اکابر مفتیان کرام نے اس کو مکروہ لکھا ہے ۔ ٭حضرت مفتی کفایت اللہ فرماتے ہیں : ”کوٹ پتلون ابھی تک عام قومی لِباس نہیں ہوا ، بلکہ عیسائیوں اور اُن کے نقل اُتارنے والوں کا لِباس ہےاس لئے ابھی تک اس میں تشبّہ کی کراہت باقی ہے“۔(کفایت المفتی :9/159، کتاب الحظر والاباحۃ ) ٭حضرت مولانا ظفر احمد تھانوی فرماتے ہیں : ”کوٹ پتلون وغیرہ پہننا انگریزوں کا قومی شعار ہے لہٰذا اس کا پہننا مکروہ ہے اور اگر تشبّہ کی بھی نیت ہو تو حرام ہے“۔ (امداد الاحکام :4/341) ٭حضرت لُدھیانویفرماتے ہیں :”پینٹ شرٹ پہننا مکروہ تحریمی ہے “۔(آپ کے مسائل:8/371) ٭حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی فرماتے ہیں :کوٹ پتلون ہندوستان میں پہننا حرام تو نہیں رہا البتہ صلحاء کا شعار نہیں ، اس سے بچنا چاہیئے ۔(فتاویٰ محمودیہ :19/260)