جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
حضرت زید بن ارقمفرماتے ہیں کہ صحابہ کرامنے نبی کریمﷺسے دریافت کیا کہ یہ قربانیاں کیا چیز ہیں ؟آپ انے فرمایا : ”سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ “یہ تمہارے جد امجد حضرت ابراہیم کی سنت ہے حضرت زید فرماتے ہیں کہ پھر ہم نے پوچھا : ہمارے لئے اس میں کیا اجر و ثواب ہے ؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : ” بِكُلِّ شَعَرَةٍ، حَسَنَةٌ “۔ ہربال کے بدلے میں ایک نیکی ہے۔ہم نے پھر پوچھا : یہ فضیلت اون والے جانور میں بھی ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا : ہاں! اون کے بھی ہربال پر ایک نیکی ہے۔عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِﷺ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ؟ قَالَ: «سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ» قَالُوا: فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «بِكُلِّ شَعَرَةٍ، حَسَنَةٌ» قَالُوا: " فَالصُّوفُ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «بِكُلِّ شَعَرَةٍ مِنَ الصُّوفِ، حَسَنَةٌ»۔(ابن ماجہ:3127) سننِ کبری بیہقی میں ”بِكُلِّ قَطْرَةٍ حَسَنَةٌ “ کے الفاظ ہیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ جانور کے خون کے ہر قطرہ میں ایک نیکی ملتی ہے۔(السنن الکبریٰ للبیہقی:19016) حضرت عمرن بن حصینفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: اے فاطمہ ! اُٹھو اور اپنے جانور کی قربانی میں حاضر ہوجاؤ، کیونکہ اُس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی تمہارے تمام گناہ معاف کردیے جائیں گے۔يَا فَاطِمَةُ قَوْمِي إِلَى أُضْحِيَّتِكَ فَاشْهَدِيهَا فَإِنَّهُ يُغْفَرُ لَكِ عِنْدَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِهَا كُلُّ ذَنْبٍ عَمِلْتِيهِ۔(مستدرکِ حاکم:7524) ا یک ضعیف روایت میں ہےکہ اپنی قربانی کے جانوروں کو خوب قوی رکھا کرو،کیونکہ وہ (قیامت کے دن) پل صراط پرتمہاری سواری ہوگا ۔ فَإنَّهَا مَطَايَاكُم عَلَى الصِّراْط۔(کنزالعمال: 12177)