احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اِس ترجمہ میں یہ چالاکی ہے کہ نہ تو لیاماً کا اظہار ہوتا ہے نہ کفروا کا ترجمہ نکلتا ہے۔ اس کے علاوہ اِس شعر میں جو ما حرف شرط ہے اس کی جزاء دوسرے شعر میں نکلتی ہے جو یہ ہے ؎ فَقَاْلُوْا لَیُوْسُفُ مَا نَرَی الْخَیْرَ ھٰہُنَا وَلَکِنَّہٗ مِنْ قَوْمِہٖ کَانَ یَحْذَرٗ لما کی جزاء پر ف کا آنا جائز نہیں۔ قرآن شریف میں لما زاغوا ازاغ اللّٰہ قلوبھم غرض اسی قسم کی سینکڑوں لفظی اور معنوی غلطیوں سے یہ قصیدہ پُر تھا اِس لئے کسی اہل علم نے اِس کے مقابلہ میں قصیدہ لکھنے کی ضرورت نہ سمجھی۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے چونکہ مرزا قادیانی قادیانی کے بے جاغرور کو توڑنا تھا، اس لئے خدا نے قاضی ظفر الدین مرحوم پروفیسر اورینٹل کالج لاہورکو توجہ دلائی تومرحوم نے ایک قصیدہ لکھا لیکن طبع ہونے تک نوبت نہ آئی تھی کہ مرحوم نے پیغام الٰہی کو لبیک کہا اور قصیدہ کہیں مسودہ جات کے انبار ہی میں پڑا رہا۔ آخر کار مرحوم کے اور میرے ایک شاگرد رشید مولوی محمد داؤد مولوی فاضل نے مجھ سے کہا کہ اِس قصیدہ کو چھپوادیا جائے تاکہ مصنف کی محنت ضائع نہ ہو۔ میں نے خیال کیا کہ رسالہ کی صورت میں چھاپنے میں خرچ ہوگا اور اشاعت بھی کم ہوگی ،اس لئے اخبار میں ایک کالم میں پورا کردیا جاویگا۔ چنانچہ آج سے شروع کیا جاتا ہے۔ ناظرین سے امید ہے کہ قصیدہ کے مصنف اور ساعی کے لئے دعاء خیر فرماوینگے۔ بہرحال قصیدہ مذکورہ یہ ہے۔ ( ثنا ء اللہ امر تسری ) قِفَا نَبْکِ مِنْ ذِکْرٰی عُلُوْمٍ تُبَعْثِرٗ قُلُوْبًا اَمَاتَتْہُ الْھَوٰی وَ تُذَکِّرٗ ۱… ٹھہرو! کہ ہم (اس شخص کے) علوم پر رو لیں۔ جن کی یاد سے (جی متلاتے اور) دل مضطرب ہو جاتے ہیں اور اس شخص کو خواہشات نفسانیہ اور مباحثوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ تُذَکِّرُھَا عُوْدًا اِلٰی الْبَدْئِ لِلْوَرٰی وَلِقْیَانُ ذَاتِ اللّٰہِ یَوْمَ تُبَعْثَرٗ ۲… تم یوم حشر کا ذکر باربار کر کے ان علوم کو دہراتے ہو۔ حالانکہ اﷲ سے ملاقات اس دن ہوگی جس دن قبریں اکھیڑی جائیں گی (اور مردوں کو قبروں سے نکالا جائے گا) وَاَھْلٌ لَّھَا اَضْحَوْا رَمِیْمًا وَاَقْفَرَتْ مَنَازِلَ عِلْمِ الدِّیْنِ مِنْھُمْ وَسَیَّرُوْا ۳… اور اہل علم تو وہ ہیں جن کی ہڈیاں (علم میں) کھوکھلی ہو گئیں اور اہل علم سے دین کی دانش گاہیں خالی ہو گئیں اور وہ ان مکانات کو چھوڑ کر چل بسے۔ مَعَ السَّیْرِ اَخْلَاقًا حِسَانًا وَکُلُّھُمْ نُجُوْمٌ اَضَائَ تْ ثُمَّ غَابُوْا وَغَوّٰرُوْا ۴… لیکن خوبصورت اخلاق چھوڑ کر گئے اور وہ سب کے سب ایسے ستارے تھے کہ جنہوں نے ہر چیز کو چمکایا پھر چھپ گئے اور گہری نیند سو گئے۔