احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
فاخرجنی من حجرتی حکم مالکی فقمت ولم اعرض ولم اتعذر وانی لا جنار مقام وموقف لدی شان فرقان عظیم معزر ولست بتواق الی جمع العدا ولکن متی یستحضر القوم احضر الا ان حسن الناس فی حسن خلقہم ومن یقصد التحقیر خبثا یحقر شعرنا ماٰل المفسدین ومن یعش الیٰ برہۃ من بعد ذالک یشعر فتب واتق القہار ربک یا علی وان کنت قد ازمعت حربی فاحضر اریناک اٰیات فلا عذربعدہا وان خلتہا تخفی علے الناس تظہر اردت بمد ذلتی فربتہا ومن لم یؤقر صادقا لا یؤقر وانی لعمر اﷲ لست بجائر وان کنت تاتی بالصواب فادبر وہذا العہد قد تقرر بیننا بمذ فلم ننکث ولم نتغیر مرزاقادیانی! ان اشعار کے مجریٰ کا اعراب ہم نے آپ ہی کا لگایا ہوا لکھا ہے۔ عموماً آپ نے رفع لکھے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اقوا کی قوت سے آپ بھی دبتے اور خوف کھاتے ہیں۔ مگر آپ کا رفع لکھا ہوا اگر صحیح سمجھا جائے تو صرفی اور نحوی قاعدہ کے خلاف ہوتا ہے۔ مذہبی امور میں تو آپ اپنے ناواقف معتقدین کو اپنا حکم ہونا بتلایا کرتے ہیں اور دعویٰ کیاکرتے ہیں کہ جو حدیث میرے دعویٰ کے خلاف ہو وہ غلط۔ مگر صرفی اور نحوی اصول میں تو آپ حکم یا موجد نہیں کہ جو حکم چاہیں لگائیں۔ اس عیب کے علاوہ مندرجہ ذیل اشعار میں اصراف لازم آتا ہے جو اس سے بھی سخت عیب ہے۔ جس کی بابت محیط الدائرہ میں ہے: ’’ان تغیر المجرے الیٰ حرکۃ بعیدۃ کما اذا ابدلت الضمۃ فتحۃ او بالعکس فہوعیب فی القافیۃ یسمی اصرافا واسرافا (ص۱۱۰)‘‘ عروض الفتاح میں ہے وہوا عیب (کمامر آنفا) پس سنو! (ص۴۸، شعر۶) ’’دعوا حب دنیاکم وحب تعصب… ومن یشرب الصہبا یصبح مسکر‘‘ کیونکہ مسکر بوجہ خبر ہونے یصبح کے منصوب ہے۔ حالانکہ قصیدے کا مجریٰ مرفوع ہے۔