احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مرزاقادیانی نے اس شعر میں بظاہر اپنے مخالفین کو جن میں حضرت مہر علی شاہ صاحبؒ اور مولوی ثناء اﷲ صاحب اور مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب بھی شامل ہیں ’’خنازیر الفلا‘‘ بمعنی جنگل کا سور کہا ہے۔ لیکن بباطن اور درپردہ وہ اپنے آپ کو بھی خنزیر الفلا کہہ گیا ہے۔ کیونکہ فقرہ ’’صاروا خنازیر الفلا‘‘ کا واحد جملہ ’’صار خنزیر الفلا‘‘ ہے جس کے اعداد حروف غلام احمد قادیانی کے اعداد کی طرح پورے ۱۳۰۰ ہیں اور نتیجہ یہ ہے کہ سادات عظام اور علمائے کرام کو خنازیر الفلا کہنے والا خود خنزیر الفلا ہے۔ جیسا کہ میں نے اسی حقیقت حال پر کہا ہے: نفی حیاً علی مہر دین الیٰ السنوات حقاً بالجلال وماتت قبلہ لیلات کفر واعنی ذالغلام من اللیال ردیٰ ہذا غلام تحت کفرٍ باقیات وسہلات طوال اور ان بزرگان دین کی عورتوں کو کتیوں سے بدتر کہنے والے کی ماں بیگم چراغ بی بی/۱۳۰۰، اعداداً ’’کلبۃ الاغیار/۱۳۰۰‘‘ بمعنی غیروں کی کتیا بن جاتی ہے۔ کیونکہ بیگم چراغ بی بی اور ’’کلبۃالاغیار‘‘ دونوں کے اعداد پورے (۱۳۰۰) ہیں اور ساتھ ہی یہی بی بی اعداداً ’’غدارۃ الہند/۱۳۰۰‘‘ بھی ثابت ہوکر کے ظاہر کرتی ہے کہ ایک غدارۃ الہند/۱۳۰۰ عورت نے ’’غلام احمد قادیانی/۱۳۰۰‘‘ جیسے ’’غدار الدین/۱۳۰۰‘‘ اور ’’غدار بالنبی/۱۳۰۰‘‘ شخص کو جنم دیا جس نے دین اسلام سے فریضۂ جہاد کوخارج کیا اور نبی اسلام کی کامل ختم نبوت کو ناقص وناتمام بتایا۔ میں نے اگرچہ مرزاقادیانی اور اس کی والدہ کو اعدادی طور پر غیرمہذب اور توہین آمیز الفاظ سے منسوب کیا ہے۔ لیکن بروئے آیت ذیل: ’’ولمن انتصر بعد ظلمہ فاولئک ما علیہم من سبیلٍ‘‘ {جس نے اپنی مظلومیت کے بعد اپنا بدلہ لے لیا اس پر کوئی ملامت اور طعن نہیں ہے۔} ہمیں ایسا کرنے کا جواز حاصل ہے۔ کیونکہ برا کہنے والے کو برا کہنے میں شرعاً وقانوناً کسی قسم کی گرفت نہیں ہے۔ نیز مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں یہ لکھ کر اپنی شرارت کا اظہار کیا ہے: ’’کل مسلم یصدقنی ویقبل دعوتی الا ذریۃ البغایا سوائے حرامزادوں کے سب مسلمان میری تصدیق کریں گے اور میری دعوت کو قبول کریں گے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص ایضاً)