احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
(۱۸۹۱-۱۸۳۹=۵۲) اور (۱۸۹۲-۱۸۴۰=۵۲) یعنی مرزاقادیانی ازالہ اوہام کی طباعت واشاعت کے وقت کلب اور کتا تھا۔ ب… مرزاقادیانی نے خود لکھا ہے کہ ۱۸۵۷ء میں اس کی عمر بلوغ ۱۶یا۱۷ سال تھی۔ (کتاب البریہ ص۱۴۶، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷) اب اگر اس کی خود نوشت یافتہ عمر ۶۸سال سے ۱۶یا ۶۹سال سے ۱۷تفریق کر لیں تو ہر حالت میں ۵۲باقی رہ جاتے ہیں جو اعداد کلب ہیں۔ جس سے صراحۃً ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کی ساری عمر بلوغ ایک کلب کی طرح نباحی کرتے گذری ہے اور علمائے کرام اور سادات عظام کو سب وشتم کرتے بسر ہوئی ہے۔ ج… الہام مذکور کے اندر لفظ کلب دو دفعہ آیا ہے۔ اب اگر کلب کے ۵۲عدد کو ۲ پر تقسیم کر دیں تو ۲۶کا عدد برآمد ہوتا ہے جس سے اس کے روز وفات ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء یا ہجری سال وفات ۱۳۲۶ھ کی طرف اشارہ ملتا ہے اور الہام ہذا خود اسی پر بیٹھتا ہے۔ د… قادیان لاہور سے تقریباً ۵۲میل کے فاصلہ پر واقع ہے اور بروئے الہام مذکور یہ اشارہ ملتا ہے کہ صاحب الہام کلب کے عدد کا فاصلہ طے کر کے ہلاک ہوگا اور پھر یہی فاصلہ طے کر کے اس کی میت کو دفن کیا جائے گا۔ چنانچہ وہ قادیان سے چل کر لاہور میں مرا اور لاہور سے اس کی لاش واپس قادیان میں دفن ہوئی۔ ر… کتے پر جب دیوانگی اور جنون کا حملہ ہوتا ہے تو وہ عموماً اپنے مالک کے گھر سے نکل کر ہلاک ہوتا ہے۔ چنانچہ جب مرزاقادیانی پر عقیدۂ وفات مسیح اور عقیدۂ اجرائے نبوت کا جنون سوار ہوا اور وہ حد دیوانگی تک جا پہنچا تو وہ اس کی اشاعت کے لئے دیوانہ وار لاہور کے اندر جا دھمکا اور اپنے گھر قادیان سے دور ہلاک ہوگیا۔ س… باؤ لاکتا عموماً ۵۲گھنٹوں کے اندر ہلاک ہوتا ہے اور مرزاقادیانی کی ہلاکت کے لئے بھی یہی مدت برآمد ہوئی۔ کیونکہ وہ ۲۳؍مئی ۱۹۰۸ء کو لاہور میں پہنچا اور بالکل تندرست اور باسلامت تھا اور پیسہ اخبار کے ایڈیٹر کو ایک لمبا چوڑا خط لکھا اور ۲۴؍مئی ۱۹۰۸ء کی شب کو اچانک بمرض ہیضہ بیمار ہوا اور پورے ۵۲گھنٹوں کے اندر احمدیہ بلڈنگس کے مکان نمبر۵۲ میں ہلاک ہوگیا۔ چنانچہ مرزاقادیانی اور اس کی ماں بیگم چراغ بی بی دونوں کلب اغیار ثابت ہوتے ہیں۔ جیسا کہ اعداداً بطور ذیل ہے: (غلام احمد قادیانی/۱۳۰۰) ’’کلب الاغیار اٰبائً/۱۳۰۰‘‘ وہ اپنے آباء سے اغیار (برطانیہ) کاکتا تھا اور علمائے اسلام کو بھونکتا تھا۔